بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

آلہ تناسل میں انتشار کم ہونے کی وجہ سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی


سوال

میری طبیعت خراب تھی، بخار لگا ہوا تھا، میں سویا ہوا تھا اور اُس وقت میرے دِماغ میں گندے اور کُچھ شہوانی خیالات تھے ،جس کی وجہ سے میرے آلہ تناسل میں پہلے سے ہی انتشار پیداہوا  تھا ، میں منع کر رہا تھا، پھر بھی میری ماں میرا بخار چیک کرنے کے لیے میرا ہاتھ پکڑ لیا، میرے آلہ تناسل میں ماں کا ہاتھ لگنے سے پہلے ہی انتشار تھا، لیکِن ماں کا ہاتھ لگنے کے بعد آلہ تناسل کے انتشار میں اضافہ نہیں ہوا تھا،بلکہ انتشار کم ہو گیا تھا، پھر جب میری ماں وہاں سے چلی گئیں ،تو بعد میں میری شہوات بڑھ گئی اور پھر میں نے اپنے آلہ تناسل کو اپنے دونوں رانو سے دبا دیا ،جس کی وجہ سے مُجھے انزال ہو گیا تھا ،مُجھے بتائیں کہ  کیا حرمتِ مصاہرت ثابت ہو جائے گی؟

نوٹ: واضح رہے کے میرے آلہ تناسل کے انتشار کی وجہ چھونے سے پہلے یا چھونے کے بعد دونوں صورتوں میں وجہ میری ماں نہیں تھی ۔

جواب

واضح رہے کہ   چھونے سے   حرمتِ مصاہرت ثابت ہونے کے لیے چند شرائط  کا پایا جانا ضروری ہے،ان شرائط میں سے ایک شرط یہ ہے کہ چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کابیان واقعۃً درست ہو اور سائل کی والدہ نے جب سائل کے ہاتھ کو پکڑا تو سائل کے آلہ تناسل میں جو انتشار تھا وہ بڑھا نہیں بلکہ کم ہوگیا،تو اس صورت میں حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوئی اور سائل کے والدین کا نکاح بدستور قائم ہے، تاہم سائل کے لیے ذہن میں گندے اور شہوانی خیالات پیدا کرنا اور اس کے بعد انزال کے لیے ناجائز اسباب اختیار کرنا گناہ کا باعث تھا، جس پر توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وكما تثبت هذه الحرمة بالوطء تثبت بالمس والتقبيل والنظر إلى الفرج بشهوة، كذا في الذخيرة.ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة. ولو مس شعرها بشهوة إن مس ما اتصل برأسها تثبت وإن مس ما استرسل لا يثبت.والشهوة تعتبر عند المس والنظر حتى لو وجدا بغير شهوة ثم اشتهى بعد الترك لا تتعلق به الحرمة. وحد الشهوة في الرجل أن تنتشر آلته أو تزداد انتشارا إن كانت منتشرة، كذا في التبيين. وهو الصحيح، كذا في جواهر الأخلاطي. وبه يفتى، ... هذا الحد إذا كان شابا قادرا على الجماع فإن كان شيخا أو عنينا فحد الشهوة أن يتحرك قلبه بالاشتهاء إن لم يكن متحركا قبل ذلك ويزداد الاشتهاء إن كان متحركا، كذا في المحيط.وحد الشهوة في النساء والمجبوب هو الاشتهاء بالقلب والتلذذ به إن لم يكن وإن كان فازدياده، كذا في شرح النقاية للشيخ أبي المكارم. ووجود الشهوة من أحدهما يكفي وشرطه أن لا ينزل حتى لو أنزل عند المس أو النظر لم تثبت به حرمة المصاهرة. ويشترط أن تكون المرأة مشتهاة، كذا في التبيين. والفتوى على أن بنت تسع محل الشهوة لا ما دونها."

( کتاب النکاح،الباب الثالث فی بیان المحرمات، ج:1، ص:274-275، ط:مكتبه رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں