بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

80کلومیٹرتک سفرکرنے والے کےلیے قصرنماز پڑھنے کاحکم


سوال

اگر میں گھرسے 80کلومیٹردورچلاجاؤں تو قصرنمازپڑھوں گایا پوری؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ اپنے شہر کی حدودسے 48 میل (77.24 کلو میٹر)یا اس سے دور کہیں جانے کی نیت سےنکلیں،اور اپنے شہر یا گاؤں کی آبادی سے باہر نکل جائیں،تو آپ راستے  میں قصر کریں گے،یعنی اکیلے نماز پڑھنےیا امام بننے کی صورت میں چار رکعت والی فرض نماز دو رکعت پڑھیں / پڑھائیں گے،نیز اگر وہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ارادہ ہو تو وہاں بھی قصر کریں گے،اور اگر وہاں پندہ دن یا اس سے زائد قیام کی نیت ہو تو وہاں پر مقیم شمار ہونگے،اور پوری نماز پڑھنی ہوگی۔ اگر وہ جگہ جہاں آپ جانا چاہتے ہیں، گھر سے اسی کلو میٹر دور ہے، لیکن شہر کی حدود سے سوا ستتر  کلو میٹر سے کم فاصلے پر ہے، تو راستے میں اور وہاں آپ مقیم ہوں گے، پوری نماز پڑھیں گے۔

البحر الرائق شرح کنز الدقائق میں ہے:

"(قوله من جاوز بيوت مصره مريدا سيرا وسطا ثلاثة أيام في بر أو بحر أو جبل قصر الفرض الرباعي) بيان للموضع الذي يبتدأ فيه القصر ولشرط القصر ومدته وحكمه أما الأول فهو مجاوزة بيوت المصر لما صح عنه - عليه السلام :أنه قصر العصر بذي الحليفة  وعن علي أنه خرج من البصرة فصلى الظهر أربعا ثم قال: إنا لو جاوزنا هذا الخص لصلينا ركعتين والخص بالخاء المعجمة والصاد المهملة بيت من قصب كذا ضبطه في السراج الوهاج."

(البحر الرائق شرح کنزالدقائق، کتاب الصلوٰة ،باب المسافر،ج:2 ص:138 ط: دارالكتاب الاسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولا بد للمسافر من قصد مسافة مقدرة بثلاثة أيام حتي يترخص برخصة المسافرين۔۔۔ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية. "

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشر في صلاة المسافر، ج:1 ص:139 ط: المطبعة الکبری الأمیریة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101618

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں