بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ساڑھے پانچ تولہ سونے پر زکاۃ واجب ہے؟


سوال

 میری بیوی کی ملکیت میں ساڑھے پانچ تولہ سونا ہے،  کیا اس کی زکاۃ دے سکتے ہیں؟

جواب

اگر ساڑھے پانچ تولہ سونے کے ساتھ اموالِ زکاۃ (چاندی، نقدی، مالِ تجارت وغیرہ) میں سے کچھ بھی نہ ہو تو زکاۃ واجب نہیں۔

اور اگر ساڑھے پانچ تولہ سونے کے ساتھ  دیگر اموالِ زکاۃ میں سے کچھ بھی ہو،  مثلاً بنیادی ضرورت سے زائد  کچھ نقدی رکھی ہو  اور  نقدی اور سونے کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا اس سے زائد ہو تو اس کا چالیسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔ مذکورہ صورت میں اگر آپ کی اہلیہ کے پاس بنیادی ضرورت سے زائد اگر تھوڑی سی بھی نقد رقم موجود ہو تو مجموعی مالیت لامحالہ ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیاہ دہوگی، لہٰذا اس صورت میں زکاۃ واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200930

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں