بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

4 تولہ سونے میں زکات کا حکم


سوال

ایک عورت کے پاس چار  4 تولہ  سونا ہے، اس پرزکاۃ واجب ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں 4  تولہ سونے کے ساتھ اگر چاندی، نقدی یا مال تجارت نہ ہو تو اس عورت  پر زکات واجب نہیں، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ نقدی،چاندی یا مالِ تجارت میں سے بھی کچھ ملکیت میں ہو تو اگر ان مملوکہ اشیاء کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت تک پہنچ جائے تو زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"فأما ‌إذا ‌كان ‌له ‌الصنفان ‌جميعا فإن لم يكن كل واحد منهما نصابا بأن كان له عشرة مثاقيل ومائة درهم فإنه يضم أحدهما إلى الآخر في حق تكميل النصاب عندنا.

وعند الشافعي لا يضم أحدهما إلى الآخر بل يعتبر كمال النصاب من كل واحد منهما على حدة."

(كتاب الزكاة، فصل: مقدار الواجب في زكاة الذهب، ج:2 ص:19 ط: دار الکتب العلمیة)

 فتاوى هندية میں ہے:

"وتضم قيمة العروض إلى الثمنين والذهب إلى الفضة قيمة كذا في الكنز...لكن يجب أن يكون التقويمبما هو ‌أنفع ‌للفقراء قدرا ورواجا."

(كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض وفيه فصلان، الفصل الثاني:في العروض،ج:1 ص:179  ط: رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں