بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

4 بیٹوں اور 2 بیٹیوں میں پندرہ لاکھ روپے ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے والد صاحب کا ایک گھر جو کہ 15 لاکھ میں فروخت کیا ہے والد اور والدہ  اللہ کو پیارے ہو گئے ہیں،  اب ہم 4 بھائی اور 2 بہنیں ہیں؛  لہذا شریعت کے مطابق اس رقم کو بھائیوں اور بہنوں میں کیسے تقسیم کیا جائے گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں آپ کے مرحوم والدین کے ترکہ کی تقسیم کا طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ میں سے  ان کے حقوق متقدمہ (بالترتیب تجہیز وتکفین کے اخراجات، کل مال سے قرض کی ادائیگی، بقیہ ترکے کے ایک تہائی سے جائز وصیت کا نفاذ) ادا کرنے کے بعد باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو 10 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو  دو،دو حصے، اور ہر ایک بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔

یعنی 1500000 روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 300000 روپے اور ہر ایک بیٹی کو 150000 روپے ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں