بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جمادى الاخرى 1446ھ 06 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹوں اور ایک بیٹی میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میری دادی کا انتقال ہوگیا ہے، دادی کو ان کی والدہ کی طرف سے ترکہ میں کچھ حصہ ملا ہے، دادی کے ورثاء میں تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے، دادا کا انتقال پہلے ہو چکا تھا، اب میری پھوپھی (دادی کی بیٹی) کو اس ترکہ میں سے کتنا حصہ ملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحومہ کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحومہ کے حقوقِ متقدمہ (کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کےایک تہائی حصے سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 7 حصے کرکے 2، 2 حصے ہر ایک بیٹے کو اور ایک حصہ بیٹی (سائل کی پھوپھی) کو ملے گا۔ صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:7

بیٹابیٹابیٹابیٹی
2221

یعنی فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ میں سے 28.571 فی صد ہر ایک بیٹے کو اور 14.285 فی صد بیٹی (سائل کی پھوپھی) کو ملے گا۔۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603102236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں