بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بھائیوں اور چار بہنوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

میرے چچا کا انتقال ہوا ہے، چچا غیر شادی شدہ تھے، ورثاء میں دو بھائی اور چار بہنیں ہیں، والدین کا انتقال پہلے ہو چکاتھا، مرحوم کے ترکہ میں ایک گھر اور ایک دکان ہے، گھر اور دکان سے کرایہ بھی آتا ہے، اب مذکورہ ورثاء میں یہ ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا ترکہ تقسیم کرنے کا شرعی طریقۂ کار یہ ہے کہ کل ترکہ سے مرحوم کے حقوقِ متقدمہ(کفن دفن کے اخراجات) نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو تو وہ ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ کےایک تہائی سے نافذ کرنے کے بعد باقی ترکہ (منقولہ وغیر منقولہ) کے کل 8 حصے کرکے 2، 2حصے ہر ایک بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بہن کو ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:8

بھائیبھائیبہنبہنبہنبہن
221111

یعنی فی صد کے اعتبار سے کل ترکہ (مکان دکان اور ان کے کرایہ) میں سے 25 فی صد ہر ایک بھائی کو اور 12.5 فی صد ہر ایک بہن کو ملےگا۔۔۔۔۔۔كذا في كتب الفقه والفرائض.

فقط واللہ اَعلم


فتوی نمبر : 144603101872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں