بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

25 دن کی تشکیل میں نمازمیں قصر ہوگا یا اتمام؟


سوال

 ہم چلاس اجتماع سے 4 ماہ کے لیے آئے ہیں، تو 10 دن کی تشکیل کوہستان میں ہوئی تھی، پھر رائےونڈ میں آئے، 3 تین دن رائےونڈ  رہنے کے بعد ابھی تشکیل ضلع خوشاب میں ایک جگہ جس  کا نام  قائد آباد ہے، اس  میں 25 دن کی تشکیل ہوئی ہے۔ تو  یہاں ہمیں نماز پوری پڑھنی  ہے یا قصر کرنی ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ اگرجماعت  کی تشکیل کسی شہر  یا بڑے گاؤں یا بستی  میں 15 دن یا اس سے زائد کی ہو  تو اس شہر/بستی میں وہ جماعت مقیم کہلائے گی اور  پوری نماز پڑھے گی۔ اور اگر  مختلف بستیوں میں تشکیل ہو اور پندرہ دن سے پہلے بستی تبدیل کرکے دوسری بستی یا گاؤں میں جانا پڑے،  تو  اس صورت میں چونکہ جماعت  کی اقامت ایک جگہ پر 15 دن کی نہیں ہوگی؛ اس لیے یہ جماعت مسافر کہلائے گی اور قصر نماز پڑھے گی،

لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ کی پچیس دن کی تشکیل ایک ہی علاقے قائد آباد میں ہوئی ہے تو آپ وہاں مقیم شمار ہوں گے اور پوری نماز ادا کریں گے ۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع  میں ہے:

"(وأما) اتحاد المكان: فالشرط نية مدة الإقامة في مكان واحد؛ لأن الإقامة قرار والانتقال يضاده ولا بد من الانتقال في مكانين وإذا عرف هذا فنقول: إذا نوى المسافر الإقامة خمسة عشر يومًا في موضعين فإن كان مصرًا واحدًا أو قريةً واحدةً صار مقيمًا؛ لأنهما متحدان حكمًا، ألايرى أنه لو خرج إليه مسافرًا لم يقصر فقد وجد الشرط وهو نية كمال مدة الإقامة في مكان واحد فصار مقيمًا وإن كانا مصرين نحو مكة ومنى أو الكوفة والحيرة أو قريتين، أو أحدهما مصر والآخر قرية لا يصير مقيما؛ لأنهما مكانان متباينان حقيقةً و حكمًا".

(كتاب الصلاة، فصل: وأمابيان مايصيرالمسافربه مقيما، ج:1، ص:98، ايج ايم سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو نوى الإقامة خمسة عشر يومًا في موضعين فإن كان كل منهما أصلًا بنفسه نحو مكة ومنى والكوفة والحيرة لايصير مقيمًا وإن كان أحدهما تبعًا للآخر حتى تجب الجمعة على سكانه يصير مقيمًا".

(كتاب الصلاة، الباب الخامس عشرفي صلوة المسافر، ج:1، ص:140، ط:مكتبه رشيديه)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144406101140

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں