بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیوہ،اور ایک بھائی میں میراث کی تقسیم


سوال

 وراثت کی تقسیم: میت کی ایک بیوی ہے ،اور کوئی اولاد نہیں ہے، میت کا ایک بھائی زندہ ہے اور ایک فوت ہو چکا ہے لیکن اس کے تین بیٹے ہیں، جب کہ بیوی کی والدہ زندہ ہےجب کہ میت کے والدین بھی نہیں ہیں۔

جواب

صورتِ مسئلہ میں میت کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد ،اگر میت کےذمہ کوئی قرض ہواس کوادا کرنے کے بعد،گر میت نے کوئی جائز وصیت کی ہواس کو مابقی مال کے ایک تہائی میں نافذکرنے کے بعد باقی جائیداد منقولہ وغیرمنقولہ کو چارحصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کی بیوہ کو ایک حصہ اورمرحوم کے بھائی کو تین حصے دیے جائیں گے۔

صورتِ تقسیم یہ ہے : 

میت: 4

بیوہبھائی
13

فیصد کے حساب سے مرحوم کی بیوہ کو 25فیصد،اورمرحوم کے بھائی کو 75 فیصدملےگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں