بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک بیٹے اور تین بیٹیوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

ہم چار بہن بھائی ہیں، تین بہنیں اور ایک بھائی ۔ والدین انتقال فرما چکے ہیں ، والد صاحب نے ترکہ میں ایک گھر چھوڑ ا ہے ،جس کی مالیت کم و بیش ایک کروڑ پچاس لاکھ ہے، براہِ مہربانی ہر ایک کا حصہ بتا دیں اور تقسیم کا طریقہ بھی بتا دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے والد کے ترکہ کی  تقسیم کا  شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے  مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی: تجہیز وتکفین( کفن دفن) کے اخراجات  نکالنے کے بعد،  اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو کل مال سے اس کی ادائیگی کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی مال کے  ایک تہائی ترکہ میں نافذ کرنے کے بعد  باقی ماندہ کل جائیداد منقولہ وغیر منقولہ کو 5 حصوں میں تقسیم کر کے مرحوم کے بیٹے(سائل)  کو 2 حصے اور مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ ملے گا۔

صورتِ تقسیم یہ ہے:

میت:5

بیٹابیٹیبیٹیبیٹی
2111

یعنی فیصد کے اعتبار سے  40 فیصد   مرحوم کے بیٹے کو اور 20 فیصد مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملےگا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100951

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں