بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین بیٹے اور دوبیٹیوں میں تقسیمِ میراث


سوال

ایک شخص کے ورثہ میں تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں، ان کے درمیان ترکے کی تقسیم کیسے ہوگی؟ واضح رہے کہ ایک بیٹے کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے.

جواب

سوال میں ذکر کردہ ورثاء کی تفصیل (تین بیٹے اور دو بیٹیوں)کے مطابق  مرحوم کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے ترکہ  میں  اس کے  حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد،  اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو  اس کو کل ترکہ میں سے ادا کرنے کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے ایک تہائی ترکہ میں سے نافذ کرکے باقی کل منقولہ وغیر منقولہ ترکہ کو  8 حصوں میں تقسیم کرکے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 2،2 حصے اور ہر ایک بیٹی کو ایک، ایک حصہ ملے گا۔

یعنی مثلاً  100 روپے میں سے مرحوم کے ہر ایک بیٹے کو 25روپے، اور ہر ایک بیٹی کو  12/50 روپے ملیں گے۔

جس بیٹے کو دماغی مرض لاحق ہے وہ بھی میراث کا بدستور حق دار ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200906

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں