بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوہ، 5 بیٹوں اور 3 بیٹیوں میں میراث کی تقسیم


سوال

ایک شخص فوت ہوا، اس نے ایک بیوہ،  5 بیٹے اور 3 بیٹیاں چھوڑی ہیں۔ ان میں میراث شرعی طریقے کے مطابق کیسے تقسیم ہو گی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے ترکے کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد، اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد، اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے  ایک تہائی  ترکہ میں سے نافذ کرنے کے بعد بقیہ کل جائیداد کو   104 حصوں میں تقسیم کرکے  13 حصے مرحوم کی بیوہ کو، 14 حصے ہر ایک بیٹے کو اور 7 حصے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

یعنی 100 روپے میں سے (12.50) روپے مرحوم کی بیوہ کو، (13.46) روپے ہر ایک بیٹے کو اور (6.73) روپے ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

نوٹ: میراث کی مذکورہ تقسیم اس صورت میں ہے جب مرحوم کے والدین یا ان میں سے کوئی ایک  مرحوم کی زندگی میں حیات نہ ہو ، بصورتِ دیگر تقسیم مختلف ہوگی۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201165

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں