بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں بناء یا استیناف


سوال

نماز میں بنا کیسے ہوتی ہے؟ اگر کوئی نماز جہاں سے چھوڑی ہے وہاں کی بجائے شروع سے نماز پڑھے تو کوئی حرج تو نہیں?

جواب

اگر نماز کے دوران کسی شخص کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ وضو کرکے اسی جگہ سے نماز پڑھ سکتا ہے جہاں وضو ٹوٹا تھا اور اگر وہ چاہے تو از سر نو نماز پڑھ سکتا ہے۔

جس شخص کا وضو نماز کے دوران ٹوٹا اگر وہ منفرد  (اکیلے نماز پڑھنے والا) ہے تو اس کے لیے استیناف افضل ہے، اگر وہ امام یا مقتدی ہےتو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وضو کرنے کے بعد انہیں جماعت ملنا ممکن ہو تو از سر نو نماز پڑھنا افضل ہے اور اگر وضو کے بعد جماعت  نہ ملے تو بنا کرنا افضل ہے۔

الفتاوى الهندية (1 / 93) ط: دار الفكر:

"(الباب السادس في الحدث في الصلاة)

من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز، والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء، كذا في المحيط. ولايعتد بالتي أحدث فيها، ولا بد من الإعادة، هكذا في الهداية والكافي. والاستئناف أفضل، كذا في المتون. وهذا في حق الكل عند بعض المشايخ، وقيل: هذا في حق المنفرد قطعًا، وأما الإمام والمأموم إن كانا يجدان جماعةً فالاستئناف أفضل أيضًا، وإن كانا لايجدان فالبناء أفضل؛ صيانةً لفضيلة الجماعة، وصحح هذا في الفتاوى، كذا في الجوهرة النيرة". فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200916

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں