کن وجوہات کی بنا پر مسلمان کا دارالکفر میں رہنا جائز ہے؟ وہ وجوہات بتا دیں!
کسی بھی اسلامی ملک کا رہائشی اگر اپنا ملک چھوڑ کر دار الکفر میں رہائش اختیار کرتاہے تو اس کے لیے درج ذیل احکام ہیں:
سنن أبي داودمیں ہے :
"حدثنا محمد بن داود بن سفيان، حدثنا يحيى بن حسان، أخبرنا سليمان بن موسى أبو داود، حدثنا جعفر بن سعد بن سمرة بن جندب، حدثني خبيب بن سليمان، عن أبيه سليمان بن سمرة، عن سمرة بن جندب، أما بعد قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من جامع المشرك وسكن معه فإنه مثله»".
(الكتاب: سنن أبي داود، المؤلف: أبو داود سليمان بن الأشعث بن إسحاق بن بشير بن شداد بن عمرو الأزدي السّجِسْتاني (المتوفى: 275هـ)، المحقق: محمد محيي الدين عبد الحميد، الناشر: المكتبة العصرية، (3/ 93)،كتاب الجهاد، باب في الإقامة بأرض الشرك)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200282
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن