بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرنسی کی خرید و فروخت اور شیئرز کے کاروبار کی شرائط


سوال

1-ڈالر خرید لیے 100 اور جب قیمت بڑھ جائے تو بیچ دیے، کیا ایسا کرنا درست ہے؟

2-شیئرز کی اسلام میں کیا حیثیت ہے؟ کیا یہ کام کرنا صحیح ہے؟

جواب

1-جیسا عام اشیاء کو خرید کر زیادہ رقم پر بیچنا جائز ہے، اسی طرح کرنسی کو خرید کر زیادہ قیمت پر بیچنا جائز ہے۔ بشرطیکہ اس خرید و فروخت میں دونوں کرنسیوں کا لین دین ہاتھ در ہاتھ ہو، ادھار نہ ہو اور جانبین سے مختلف کرنسیوں کا تبادلہ ہو۔

2-شیئرزکی خریدوفروخت میں اگر مندرجہ ذیل شرائط کا لحاظ رکھاجاتاہوتوشرعاًجائزہے، ورنہ نہیں:

1۔ جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو، اور نہ ہی اس کمپنی کے کل اثاثے نقد  کی شکل میں ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

2۔ کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

3۔ کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

4۔ شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ (مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں  آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے۔)

5۔ حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

6۔ شیئرز کی خرید و فروخت کے دوران بالواسطہ یا بلاواسطہ سود اور جوے کے کسی معاہدے کا حصہ بننے سے احتراز کیا جاتا ہو۔

اگر شیئرز کے کاروبار میں ان شرائط کی رعایت رکھی جائے تو  کاروبار جائز ہوگا، ورنہ نہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں