بیرونِ ملک میں خاص وقت کے لیے نکاح کرنا کیسا ہے؟ یعنی نکاح کرکے ایک یا دو سال بعد طلاق دینا۔
مرد حالتِ سفر یا ملازمت کےلیے کسی دوسرے ملک میں جائے اور اسے وہاں اپنی طبعی خواہش پوری کرنے کی حاجت ہو تو اگر طلاق کی نیت سے نکاح کرلے، یعنی دل میں یہ سوچے کہ جب میں سال دو سال بعد واپس چلا جاؤں گا تو طلاق دے دوں گا عرف میں ’’نکاح مسیار‘‘ کہلاتا ہے، اور اس طرح نکاح کرنا ناجائز ہے۔
تفصیل کے لیے جامعہ کا فتوی درج ذیل لنک میں ملاحظہ کریں :
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105201034
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن