میں نے منت مانی تھی بیٹا ہوا تو نام ’’محمد‘‘ رکھوں گا، اب گھر والے کہہ رہے ہیں ’’محمد حاشر ‘‘ رکھ لو ، کیا یہ ٹحیک ہے؟
نذر صحیح اور لازم ہونے کی چند شرائط ہیں، جن کا پایا جانا شرعاً ضروری ہے، اگر ان میں سے کوئی شرط نہ پائی جائے تو نذر منعقد نہیں ہوتی:
١) نذر اللہ رب العزت کے نام کی مانی جائے ، پس غیر اللہ کے نام کی نذر صحیح نہیں۔
٢) نذر صرف عبادت کے کام کے لیے ہو ، پس جو کام عبادت نہیں اس کی منت بھی صحیح نہیں۔
٣) عبادت ایسی ہو کہ اس طرح کی عبادت کبھی فرض یا واجب ہوتی ہو، جیسے : نماز ،روزہ ،حج ،قربانی وغیرہ ، پس ایسی عبادت کہ جس کی جنس کبھی فرض یا واجب نہیں ہوتی ہو اس کی نذر بھی صحیح نہیں ۔
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ متعین نام رکھنے میں مذکورہ شرائط نہیں پائی جارہیں لہٰذا مذکورہ نذر منعقد نہیں ہوئی، آپ مذکورہ نام رکھ سکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ کیجیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200989
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن