بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا صحابہ کرام کو عذابِ قبر ہونا ممکن ہے؟


سوال

مسلم شریف کی ایک حدیث میں جو واقعہ مذکور ہے کہ حضور علیہ السلام دو قبروں پر گزرے جن پر عذاب ہو رہا تھا الخ، اس حدیث سے متعلق سوال یہ ہے بعض محدثین فرماتے ہیں کہ یہ قبریں جدید تھیں پرانی نہیں تھیں، جس سے یہ سمجھ آتا ہے کہ یہ صحابہ کی ہی ہونگی۔ الغرض کیا صحابہ میں سے بھی کسی کو عذاب قبر ہو سکتا ہے حالانکہ وہ تو ''رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ'' ہیں۔؟

جواب

اللہ تعالیٰ  نےتمام صحابہ کرام سے  مغفرت اور جنت کا وعدہ کیا ہے، اور ان کو اپنی رضامندی کا پروانہ دنیا ہی میں دے دیا تھا، تمام صحابہ کرام جنتی ہیں ، انہیں آخرت میں عذاب نہیں ہوگا،  باقی  جن احادیث میں بعض صحابہ کرام پر مرنے کے بعد عذاب کا ذکر آیا ہے وہ آخرت  اور  جہنم   کا عذاب نہیں ہے بلکہ  برزخی یعنی قبر کا عذاب ہے ، یہ کوئی بعید نہیں ہے کہ صحابہ کرام میں سے اگر کسی سے کوئی گناہ سرزد ہو اور اتفاقاً توبہ کر کے اس سے پاک ہو جانے کا بھی موقع نہیں ہوا تو ان کو برزخی عذاب کے ذریعہ پاک کردیا جائے گا، تاکہ آخرت کا عذاب ان پر نہ رہے۔ ( مستفاد از : معارف القرآن ، 8/299) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں