بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کھڑی ہو تو پہلے قضا نماز پڑھے یا وقتی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے؟


سوال

اگر کسی کی نماز قضا ہوجائے اور اس کو اس وقت یاد آئے جب دوسری نماز جماعت سے ہورہی ہو تو آیا وہ پہلے قضا پڑھے یا جماعت میں شریک ہو کر قضا نماز بعد میں ادا کرے؟

جواب

اگر یہ شخص صاحبِ ترتیب ہے تو جماعت میں شامل ہونے کے بجائے  اس پر لازم ہے کہ پہلے اپنی قضا شدہ نماز پڑھے اور پھر وقتی نماز ادا کرے، اگرچہ اس سے جماعت چھوٹ جائے اور اگر یہ شخص صاحبِ ترتیب نہیں ہے تو  پہلے جماعت کی نماز میں شامل ہوکر وقتی نماز باجماعت ادا کرے اور فوت شدہ نماز بعد میں قضاکرے۔

الاختیار میں ہے :

'( ويقضي الفائتة إذا ذكرها كما فاتت سفرًا أو حضرًا )؛ لقوله عليه الصلاة والسلام: من نام عن صلاة أو نسيها فليصلها إذا ذكرها، فإن ذلك وقتها لا وقت لها غيره، و قوله كما فاتت لأن القضاء يحكي الأداء . قال : ( يقدمها على الوقتية إلا أن يخاف فوتها ، ويرتب الفوائت في القضاء)."

(1/70)

فتاوی شامی میں ہے :

"باب قضاء الفوائت ( الترتيب بين الفروض الخمسة والوتر أداء وقضاء فرض عملي ) بمعنى ما يفوت الجواز بفوته قد مر مرارًا يعني أن الكل إن كان فائتًا لا بد من رعاية الترتيب بين الفروض الخمسة ، وكذا بينها وبين الوتر ، وكذا إن كان البعض فائتا والبعض وقتيا لا بد من رعاية الترتيب فيقضي الفائتة قبل الوقتية."(2/65)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں