بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

راستہ سے ملنے والی مخصوص رقم کا حکم


سوال

مجھے راستے میں 540  ملاہے،  اب میں کیا کروں؟  میں استعمال کر سکتا ہوں، میں غریب ہو ں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  سائل اس رقم  کی ممکنہ  ذرائع سے تشہیر کرے حتی  کہ جب غالب گمان ہوجائے کہ مالک اب مطالبے  کے لیے نہیں آئے گا تو اس کو اپنے  پاس حفاظت سے رکھ لے اور مالک  کے واپس آنے پر اس کو لوٹا دے اور اس بات کی بھی گنجائش ہے کہ  اس کو صدقہ کردے یا پھر خود غریب ہونے کی وجہ سے  استعمال کر لے، البتہ   اگر  کبھی مالک  سائل کے پاس آتا ہے تو  اس کو اختیار ہوگا کہ وہ اس صدقہ کو جائز قرار دے کر ثواب کا مستحق بنے یا پھراپنی اس رقم کا مطالبہ کرے اور مطالبہ کرنے کی صورت میں  سائل کو یہ پانچ سو چالیس روپے اس کو واپس کرنے ہوں گے۔

الفتاوى الهنديةمیں ہے:

«إن كان الملتقط محتاجًا فله أن يصرف اللقطة إلى نفسه بعد التعريف، كذا في المحيط، وإن كان الملتقط غنيًّا لايصرفها إلى نفسه بل يتصدّق على أجنبيّ أو أبويه أو ولده أو زوجته إذا كانوا فقراء، كذا في الكافي.»

(کتاب اللقطہ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۹۱،دار الفکر)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"«وإذا رفع اللقطة يعرفها فيقول: التقطت لقطة، أو وجدت ضالة، أو عندي شيء فمن سمعتموه يطلب دلوه علي، كذا في فتاوى قاضي خان. ويعرف الملتقط اللقطة في الأسواق والشوارع مدة يغلب على ظنه أن صاحبها لايطلبها بعد ذلك هو الصحيح، كذا في مجمع البحرين ولقطة الحل والحرم سواء، كذا في خزانة المفتين، ثم بعد تعريف المدة المذكورة الملتقط مخير بين أن يحفظها حسبة وبين أن يتصدق بها فإن جاء صاحبها فأمضى الصدقة يكون له ثوابها وإن لم يمضها ضمن الملتقط أو المسكين إن شاء لو هلكت في يده فإن ضمن الملتقط لا يرجع على الفقير وإن ضمن الفقير لا يرجع على الملتقط وإن كانت اللقطة في يد الملتقط أو المسكين قائمة أخذها منه، كذا في شرح مجمع البحرين."

(کتاب اللقطہ ج نمبر ۲ ص نمبر ۲۸۹،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200039

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں