بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

راستے میں گری ہوئی چیز کواٹھانے کاحکم


سوال

 مجھے ایک پلاس جیسی ،یاچمٹی پلاس جیسی چیز ملی،جو گاڑی سے گرگئی، گاڑی والے کوآوازیں دیں،، مگر اس نے نہیں سنیں، جس کا تقریباًمہینہ ہوگیا، اوروہ چیزمیں نے اپنے پاس رکھی ہوئی، اس نیت سے کہ اس کا حقیقی مالک مل جائے ؛کیوں کہ میں روز اسی روڈ سے صبح ، ظہر کو جاتا ہوں، گاڑی کی شکل بھی جانتا ہوں ،پر وہ گاڑی نہیں آرہی ،تو میں اس لقطہ کو کتنی مدت تک رکھوں گا؟ اور کیا  اگر میں خودیاکسی اورسے اس کی قیمت لگواؤں اور  رقم کسی اور کو دوں ،تو کیا یہ  طریقہ میرے لیے جائز ہے؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں پلاس یا اس جیسی کوئی چیز جو  زیادہ قیمتی نہ ہو اور  اس کے گرجانےپر مالک اس کی تلاش نہ کرتا ہو تواس کو فروخت کرکےاس کی رقم صدقہ کردے،اگر سائل مستحقِ زکوۃ ہے، توخود  اس سے استفادہ کرسکتاہے اور اگر مستحقِ زکوۃ نہیں ہے، تو کسی مسکین کو صدقہ کی نیت سے دےدیں،تاہم صدقہ کرنے کے بعد اصل مالک  ملنے کی صورت میں اُسےواپسی کے مطالبہ کرنے کا اختیارہوگا۔

 ملتقى الأبحر میں ہے:

"و للملتقط أن ينتفع باللقطة بعد التعريف لو فقيرًا وإن غنيًّا تصدق بها و لو على أبويه أو ولده أو زوجته لو فقراء و إن كانت حقيرةً كالنوى و قشور الرمان و السنبل بعد الحصاد ينتفع بها بدون تعريف و للمالك أخذها و لايجب دفع اللقطة إلى مدعيها إلا ببينة و يحل إن بين علامتها من غير جبر."

(كتاب اللقطہ،ص:529/ 530،ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں