بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کا غلطی سے نمازی کے آگے سے گزرنا


سوال

اگر عورت غلطی سے نمازی کے سامنے سے گزر جائے اور کوئ سترہ بھی نہ موجود ہو کیا گناہ ملے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ  نمازی کے آگے سےجان بوجھ کرگزرنا جب کہ سترہ نہ ہو گناہ ہے ،احادیث میں اس پر سخت وعید آئی ہیں ،مگر اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی ہے ،اور نمازی پر کوئی گناہ نہیں ہے ،البتہ نمازی  کے لیے مستحب ہے کہ وہ اپنے آگے سترہ کو گاڑھ دے،اس کا ترک مکروہ تنزیہی ہے ،ہاں اگر نمازی کو کسی کے نہ گزرنے کا  اطمینان ہے تو اس صورت میں سترہ کا ترک بھی جائز ہے۔

 صورتِ مسئولہ میں چوں کہ  مذکورہ عورت غلطی سے نمازی کے آگےسےگزری ہے اس وجہ سے وہ  گناہ گار نہیں ہوئی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن أثم المار)لحديث البزار «لو يعلم المار ماذا عليه من الوزر لوقف أربعين خريفا» (في ذلك) المرور (قوله وإن أثم المار) مبالغة على عدم الفساد لأن الإثم لا يستلزم الفساد، وظاهره أنه يأثم وإن لم يكن للمصلي سترة."

(کتاب الصلاۃ،ج:1،ص:635،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

" ولو امرأة أو كلبا (قوله ولو امرأة أو كلبا) بيان للإطلاق، وأشار به إلى الرد على الظاهرية بقولهم: يقطع الصلاة مرور المرأة والكلب والحمار. وعلى أحمد في الكلب الأسود وإلى أن ما روي في ذلك منسوخ كما حققه في الحلية."

(کتاب الصلاۃ،ج:1،ص:634،ط:سعید)

وفیہ ایضاً:

"(ويغرز) ندبا(قوله ندبا) لحديث " «إذا صلى أحدكم فليصل إلى سترة، ولا يدع أحدا يمر بين يديه» رواه الحاكم وأحمد وغيرهما، وصرح في المنية بكراهة تركها، وهي تنزيهية. والصارف للأمر عن حقيقته ما رواه أبو داود عن الفضل والعباس«رأينا النبي - صلى الله عليه وسلم - في بادية لنا يصلي في صحراء ليس بين يديه سترة» "وما رواه أحمد " أن ابن عباس صلى في فضاء ليس بين يديه شيء كما في الشرنبلالي."

(کتاب الصلاۃ،ج:1،ص:637،ط:سعید)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وأما قوله عليه السلام: " «‌رفع ‌عن ‌أمتي الخطأ والنسيان» "، فالإجماع على أن المراد رفع الإثم فلا يراد غيره."

(کتاب الصلاۃ،ج:2،ص:776،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں