بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جماعت کے وقت سے قبل بچوں کو جماعت سے نماز پڑھانا


سوال

ہماری مسجد کے احاطے میں قرآن کی تعلیم کے لیے مکتب ہےاور چھٹی 4:15 بجے ہوتی ہے اور عصر کی نماز 4:45 بجے ہورہی ہے تو بچے گھر جاکر عصر کی نماز نہیں پڑھتے اور طلباء میں اکثریت نابالغ بچوں کی ہےتو دریافت طلب امر یہ ہے کہ نماز کی پابندی کروانے کے لیے چھٹی سے پہلے عصر کی نماز جماعت کے ساتھ ایک قاری صاحب محراب سے ہٹ کر صحن میں مسجد کے احاطے میں پڑھاتے ہیںپھر اسی مسجد میں عصرکی نماز محراب میں مقرر امام وقت مقررہ پر عصر کی نماز جماعت سے پڑھاتا ہے تو مذکورہ صورت جائز ہے؟ اور دوسری جگہ بھی نہیں مسجد کے علاوہ جہاں بچوں کی الگ جماعت کرائی جائے اور یہ بھی ممکن نہیں کہ بچوں کو مقررہ نماز کے وقت تک روکا جائے۔ آیا یہ صورت جائز ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب مذکورہ مسجد میں نماز باجماعت کی ادائیگی کے لیے وقت مقرر ہے ، اور امام و مؤذن بھی مقر رہیں تو ایسی مسجد میں (اگرچہ صحن مسجد ہو)مقررہ جماعت سے پہلے یا بعد میں دوسری جماعت کرانا مکروہ تحریمی ہے ، اگرچہ یہ جماعت محراب سے ہٹ کر کروائی جائے ۔

البتہ اگر بچوں کو نماز کی تربیت کرانے  یا نماز کی عادت ڈلوانے کی غرض سے اگر مکتب  کی جگہ علیحدہ ہو ، تو مکتب کے کمروں یا ہال میں جماعت کی نماز کرائی جائے اور اس کے لیے ایسی ترتیب بنائی جائے کہ ایک یا دو اساتذہ  مکتب میں نابالغ بچوں کی نماز کی نگرانی کے لیے رہیں اور کوئی نابالغ بچہ امام بن کر نماز پڑھائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره ‌تكرار ‌الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن."

(باب الامامة، ج:1،ص:552،ط:سعید)

مبسوط سرخسی ميں ہے:

"قال (‌وإذا ‌دخل ‌القوم ‌مسجدا قد صلى فيه أهله كرهت لهم أن يصلوا جماعة بأذان وإقامة ولكنهم يصلون وحدانا بغير أذان ولا إقامة) لحديث الحسن قال كانت الصحابة إذا فاتتهم الجماعة فمنهم من اتبع الجماعات ومنهم من صلى في مسجده بغير أذان ولا إقامة وفي الحديث «أن النبي - صلى الله عليه وسلم - خرج ليصلح بين الأنصار فاستخلف عبد الرحمن بن عوف فرجع بعد ما صلى فدخل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بيته وجمع أهله فصلى بهم بأذان وإقامة» فلو كان يجوز إعادة الجماعة في المسجد لما ترك الصلاة في المسجد والصلاة فيه أفضل، وهذا عندنا."

(باب الاذان، ج:1،ص:135، ط:دار المعرفة)

فتاوی شامی میں ہے:

" والجماعة سنة مؤکدة للرجال قال الزاهدي: أرادوا بالتاكيد الوجوب - في مسجد أو غیرہ - قال ابن عابدین نقلاً عن القنیة: واختلف العلماء في إقامتها في البیت والأصح أنها کإقامتها في المسجد إلا في الأفضلیة."

(باب الإمامة،مطلب فی احکام المسجد،ج:1،ص:554،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں