اللہ نے میرے بھائی کو ایک لڑکا عطا کیا ہے اور وہ اس کا نام "محمد شمویل" رکھنا چاہتے ہیں۔ آپ اس لفظ کے معنی کی طرف میری راہ نمائی فرمائیں! میرے بھائی کا نام محمد شیراز ہے اور وہ ایسا نام چاہتا ہے جو sh سے شروع ہوتا ہے۔
"شمویل" بنی اسرائیل کے ایک نبی کا نام ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں مذکور ہے کہ ان کا اصل نام "سمعون" تھا جس کے معنی یہ ہیں "اللہ نے میری دعا سن لی"۔ جب ان کو نبوت ملی تو جبریل علیہ السلام نے ان کو "شمویل" کے نام سے پکارا تھا، اور انبیاءِ کرام علیہم السلام کے ناموں میں معنٰی دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، ان کی نسبت ہی کافی ہے۔ اور "محمد" ناموں کی ابتدا میں برکت کے لیے لگایا جاتا ہے، لہذا "محمد شمویل" نام رکھنا درست، بلکہ اچھا ہے۔
«تاريخ الطبري - تاريخ الرسل والملوك میں ہے:
"فحدثني موسى بن هارون الهمداني، قال: حدثنا عمرو بن حماد، قال: حدثنا أسباط عن السدي، في خبر ذكره عن أبي مالك وأبي صالح عن ابن عباس- وعن مرة عن ابن مسعود- وعن ناس من اصحاب رسول الله ص: كانت بنو إسرائيل يقاتلون العمالقة، وكان ملك العمالقة جالوت، وأنهم ظهروا على بني إسرائيل فضربوا عليهم الجزية، وأخذوا توراتهم، فكانت بنو إسرائيل يسألون الله أن يبعث لهم نبيا يقاتلون معه، وكان سبط النبوة قد هلكوا، فلم يبق منهم إلا امرأة حبلى فأخذوها فحبسوها في بيت، رهبة أن تلد جارية فتبدله بغلام، لما ترى من رغبة بني إسرائيل في ولدها، فجعلت المرأة تدعو الله أن يرزقها غلاما،فولدت غلامًا فسمته سمعون، تقول: الله سمع دعائي فكبر الغلام....وكان لا يامن عليه أحدا غيره فدعاه بلحن الشيخ: يا شمويل، فقام الغلام فزعا إلى الشيخ، فقال: يا أبتاه،دعوتني! فكره الشيخ أن يقول: لا فيفزع الغلام، فقال: يا بني، ارجع فنم، فرجع الغلام فنام ثم دعاه الثانية فلباه الغلام أيضا، فقال: دعوتني! فقال ارجع فنم، فإن دعوتك الثالثة فلا تجبني، فلما كانت الثالثة ظهر له جبرئيل ع فقال: اذهب إلى قومك فبلغهم رسالة ربك، فان الله قد بعثك فيهم نبيًّا الخ
(ذکر خبر شمویل ج نمبر ۱ ص نمبر ۴۶۷،دار التراث)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200680
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن