بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد میں بالغ لڑکیوں کے لیے مدرسہ بنانا


سوال

محلہ کی ایک مسجد ہے جس کے بیسمنٹ میں لوگ نمازیں اور جمعہ ادا کرتے ہیں، اسی بیسمنٹ میں محلہ کے چھوٹے بچے سبق بھی پڑھتے ہیں مذکورہ مسجد کا یہی ایک بیسمنٹ ہے اور ایک ہی آمد و رفت کا گیٹ ہے، اب آدمی یہ چاہتا ہے کہ اس بیسمنٹ میں بالغ لڑکیوں کا مدرسہ شروع کرے جب کہ اہل محلہ اور متولی مذکورہ مسجد میں بالغ لڑکیوں کے مدرسہ شروع کرنے کے حق میں نہیں ہیں، تو کیا اسی صورت میں اس آدمی کا یہ مطالبہ درست ہے اور کیا اہل محلہ و متولی کی اجازت کے بغیر وہاں مدرسہ بنانا شرعاً جائز ہوگا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جب کسی جگہ پر ایک دفعہ مسجد بنا دی جاتی ہے تو وہ تحت الثریٰ سے آسمان تک مسجد بن جاتی ہے، قیامت تک اس جگہ پر مسجد کے علاوہ اور کچھ بنانا جائز نہیں ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد کے  بیسمنٹ میں   بنات کا   مدرسہ بنانا  جائز نہیں ہے،  بنات کا مدرسہ مسجد سے ہٹ کر کسی اور جگہ پر بنائیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"قيم المسجد لا يجوز له أن يبني حوانيت في حد المسجد أو في فنائه؛ لأن المسجد إذا جعل حانوتا ومسكنا تسقط حرمته وهذا لا يجوز، والفناء تبع المسجد فيكون حكمه حكم المسجد، كذا في محيط السرخسي."

(کتاب الوقف، الباب الحادی عشر فی الوقف ومایتعلق بہ، ج:2، ص:462، ط:رشیدیہ)

وفیہ ایضاً:

"(ومنها) أنه يحرم عليهما ( على الحائض والنفساء)وعلى الجنب الدخول في المسجد سواء كان للجلوس أو للعبور."

(کتاب الطہارۃ، الباب السادس فی الدماء المختصۃ بالنساء، الفصل الرابع فی احکام الحیض والنفاس والاستحاضۃ، ج:1، ص:38، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100295

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں