بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں طلاق نامہ پر دستخط کرنا


سوال

ایک طلاق نامہ پر مجھ سے دستخط کرائے گئے ہیں، جس کی تحریر نہ میں نے خود لکھی، نہ پڑھی اور نہ ہی اپنے منہ سے طلاق بولا۔ کیا یہ طلاق ہو جائے گی؟ میری کوئی نیت بھی نہیں تھی۔ مجھے مجبور کیا گیا!

جواب

اگر مذکورہ طلاق نامہ سائل نے نہیں بنایا اور نہ ہی پڑھا تھا، لیکن اسے یہ معلوم تھا کہ یہ طلاق نامہ ہے، لیکن اس میں موجود طلاقوں کی تعداد پتہ نہیں تھی تو اس پر دستخط کرنے کی وجہ سے سائل کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہوگئی ہے، عدت میں رجوع کرنے کی وجہ سے نکاح برقرار رہے گا، البتہ آئندہ کے لیے دو طلاقوں کا حق باقی رہے گا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"كذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لايقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه."

( رد المحتار، كتاب الطلاق، باب الصريح ۳/ ۲۴۷ ط:سعيد)

فتاوی عالمگیری میں ہے: 

"و إذا طلق الرجل امرأته تطلييقةً رجعية أو رجعيتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض، كذا في الهداية·"

(الفتاوي الهندية، كتاب الطلاق، الباب السادس ۱/ ۴۷٠ ط:رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں