بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مرد کے لیے اپنی داڑھی کے سفید بالوں کو چالیس سال سے پہلے نوچنا جائز ہے؟


سوال

 کیا مرد کے لیے اپنی داڑھی کے سفید بالوں کو چالیس سال سے پہلے نوچنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہےکہ مومن کے لیے سفید بال زینت کا باعث ہیں،اور احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جو شخص دین اسلام پر قائم ہو اور اس حال میں وہ بڑھاپے میں داخل ہوجائے تو یہ سفید بال قیامت کے دن اس شخص کے لیے روشنی کا باعث ہوں گے،اس لیے داڑھی میں سے سفید بال اکھیڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے،لہٰذاصورتِ مسئولہ میں  اگر کسی شخص کے بال قبل از وقت  یعنی(چالیس سال سےپہلے)سفید ہوگئے ہوں تو  ضرورت کی بنا(مثلاًبیوی کے لیےیا اور کسی ضرورت کی بناء )  پر ، جب کہ محض زیب و زینت مقصود نہ ہو توسفید بال چننے کی گنجائش ہے،اوراگر  قبل ازوقت  بوڑھا نہیں ہوا  بلکہ وقت پر ہوا ہے ،توایسی صورت میں سفیدبال نوچنامکروہ تنزیہی ہے،البتہ سفید بالوں کا رنگ متغیر کرنے کے لیے خالص سیاہ خضاب کے علاوہ کوئی اور خضاب لگانابھی جائز ہے۔

سنن ابی داؤدمیں ہے:

"عن عمرو بن شعيب، عن أبيهعن جده، قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "‌لا ‌تنتفوا ‌الشيب، ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام -قال عن سفيان- إلا كانت له نورا يوم القيامة" وقال في حديث يحيى "إلا كتب الله له بها حسنة، وحط عنه بها خطيئة."

(كتاب الترجل، باب في الخضاب، ج:6، ص:266، ط: دار الرسالة العالمية)

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"قال ميرك: نتف الشيب يكره عند أكثر العلماء، لحديث عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده مرفوعا " «لا تنتفوا الشيب» ; فإنه نور المسلم " رواه الأربعة. وقال الترمذي: حسن. وروى مسلم من طريق قتادة عن أنس قال: كان يكره نتف الرجل الشعرة البيضاء من رأسه ولحيته. قال بعض العلماء: ‌لا ‌يكره ‌نتف ‌الشيب إلا على وجه التزين. وقال ابن العربي: وإنما نهى عن النتف دون الخضب ; لأن فيه تغيير الخلقة من أصلها بخلاف الخضب، فإنه لا يغير الخلقة على الناظر إليه، والله الموفق."

(كتاب اللباس، باب الترجل، ج:7، ص:2830، ط: دار الفكر)

فتاوٰی شامی میں ہے:

"‌لا ‌بأس ‌بأخذ ‌أطراف ‌اللحية إذا طالت ولا بنتف الشيب إلا على وجه التزين ولا بالأخذ من حاجبه وشعر وجهه ما لم يشبه فعل المخنثين ولا يلحق شعر حلقه."

(‌‌كتاب الصوم، ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده، ج:2، ص:418، ط: سعيد)

امدادالاحکام میں ہے:

"سوال: زید پیش امام ہے اور اپنی ڈاڑھی کے سفید بال اکھڑواتا ہے،آیا اس کے پیچھے نمازدرست ہے یا نہیں، اور ڈاڑھی کے سفید بال اکھڑوانا ناجائز ہے یا نہیں؟

الجواب: اگریہ شخص قبل ازوقت بوڑھا ہوگیاہو تو تب تو نتفِ شیب جائز ہے بشرطیکہ محض زینت کی نیت نہ ہو، بلکہ ارضاءِ زوجہ مقصود ہو یا اور کوئی ضرورت ہو، اوراگر بوڑھا قبل ازوقت نہیں بلکہ وقت پر ہوا ہے .... تو نتفِ شیب مکروہ ہے اور کراہت تنزیہیہ ہے۔ قال في الھندیة:"نتف الشيب مكروه للتزيين ‌لا ‌لترهيب ‌العدو كذا نقل عن الإمام كذا في جواهر الأخلاطي."(كتاب الكراهية، الباب العشرون في الزينة واتخاذ الخادم للخدمة، ج:5، ص:359، ط:دار الفكر)

(زیرعنوان:ڈاڑھی کے سفید بال اکھڑوانے والے کی اقتداء کا حکم، کتاب الصلوۃ، فصل فی الامامۃ والجماعہ، ج:1، ص:526، طبع: دارالعلوم کراچی پاکستان)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں