بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چندے کے پیسوں سے مسجد کو مزین کرنا


سوال

مسجد کو جو چندہ دیا جاتا ہے رمضان میں یا غیر رمضان میں اس چندے سے مسجد کا ڈیکوریشن کرنا اور مسجد کی دیگر تعمیری کاموں میں خرچ کرنا جائز ہے یا جائز نہیں ؟

جواب

واضح رہے کہ مسجد کو جو چندہ دیا جاتاہے  اس کو  مسجدکے مصالح اور دیگر ضروری تعمیری  وغیر تعمیری اخراجات میں استعمال کرسکتے ہیں ڈیکوریشن وغیرہ میں استعمال نہیں کرسکتے ،البتہ اگر کوئی اپنے ذاتی مال سے مسجد کی ڈیکوریشن کا خرچہ برداشت کرتا ہے یا چندہ دینے والوں سے اس کی اجازت طلب کرتاہے اور وہ بخوشی اجازت دیتے ہیں تو پھر جائز ہے  البتہ وہ ڈیکوریشن اور نقش ونگار ایسے ہوں جس کی وجہ سے نمازیوں کی توجہ  میں خلل نہ آتا ہو اگر وہ نقش نگار ایسے ہوں کہ جن سے نمازیوں کی نماز میں خلل آتا ہو تو پھر  مکروہ ہوگا۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

”(ولا باس بنقشه خلا محرابه) فانه يكره لانه يلهي المصلى ويكره التكلف بدقائق النقوش ونحوها خصوصاً في جدار القبلة قاله الحلبي وفى حظر المجتبى وقيل يكره في المحراب دون السقف والموخر انتهى و ظاهره ان المراد بالمحراب جدار القبلة فليحفظ بجص و ماء ذهب لو (بماله) الحلال لامن مال الوقف فانه حرام وضمن متوليه لو فعل النقش او البياض - الح“.

(فتاوی شامی ج 1، ص: 487،ط:سعید )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں