بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو عاق کرنے کا حکم


سوال

اگر والدین بیٹے کو عاق کریں تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ عاق کرنے کا معنی  نافرمان قرار دینے کے آتے ہیں،  پس والدین اگر اپنی اولاد میں سے کسی کو عاق کرتے ہیں، تو اس شرعی معنی یہی ہوتا ہے کہ والدین نے اس شخص کو نافرمان قرار دے کر اس کے قول و فعل کی ذمہ داری اٹھانے سے انکار کردیا ہے، تاہم  عاق کرنے کا جو مطلب عرف سمجھا جاتا ہے کہ والدین نے اسے میراث کے حقدار ہونے سے نا اہل کردیا ہے، شرعا درست نہیں، لہذا والدین نے اگر کسی کو عاق کیا ہے، تو والدین کی وفات کے بعد عاق قرار دیا گیا بیٹا یا بیٹی  ویسے ہی وراثت کی حقدار  ہوگا، جیسے بقیہ اولاد حقدار ہوگی۔

کفایت المفتی میں ہے:

"بیٹے کو عاق کر کے میراث سے محروم کرنا نا جائز ہے

 (سوال)  میں اپنے لڑکے مسمی عید و عمرش کو اپنی فرزندیت سے عاق کرنا چاہتا ہوں مجھے کس طرح سے عاق کرنا چاہئیے ؟ المستفتی نمبر: ٢٥٧٤

 (جواب: ٥١١ ) جو لڑکا والدین کا نافرمان ہوا انہیں ایذا پہنچائے وہ تو خود ہی عاق ہے، یعنی نافرمان۔ رہا یہ کہ عاق کر دینا یعنی اس کو میراث سے محروم کر دینا تو یہ کوئی شرعی بات نہیں ہے اور نہ شرعا اس کی اجازت ہے اگرچہ عوام میں یہ بات مشہور ہے مگر بے اصل ہے۔ محمد کفایت اللہ کان اللہ لہ دہلی۔"

( کتاب الفرائض، ٨ / ٣٦٥، ط: دار الاشاعت )

امداد الأحكام میں ہے:

"عاق اور محروم الارث کرنے کا جو دستور ہے مثلاً والد کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں بیٹے کو میرے ترکہ میں سے کچھ حصہ نہ ملے اس کی شرع میں کوئی اصل نہیں ۔ اس طرح کہنے کے بعد بھی وہ وارث ہو گا ۔ اگر عاق کر دینے کی وجہ سے دوسرے ورثاء نے اس کا حصہ نہ دیا تو وہ گناہ گار ہوں گے ۔ اس لئے محروم الارث کرنا بالکل فضول ہے۔ البتہ اگر اپنے نیک بخت بچوں کی زندگی میں ہبہ دیدے اور ہبہ تمام شرائط کے ساتھ پورا کر دے پھر اس فاسق کو کوئی حق نہ ہوگا۔ اور اس مہید میں کوئی گناہ نہیں۔ بلکہ بہتر ہے۔

في العالمكيرية : (ص: ١٠٦٤، ١٠٦٥،  ج: ۳) ، ولو كان ولده فاسقا واراد ان يصرف ماله إلي وجوه الخير ويحرمه عن الميراث هذا خير من تركه كذا فى الخلاصة (فتاوى امدادية ص: ۱۰۰، ج: ٣) و في الدر المختار: ولوكان ولده مسيئاً دون البعض لزيادة اشده لا باس به و لو كانا سواء يجوز في القضاء ولكن هو آثم ( مجموعة الفتاوى - مع خلاصة الفتاوى ص ۳۹۳ - ج ٤ )

( كتاب الفرائض، صرف عاق لکھ دینے سے وارث محروم نہیں ہوگا اور فاسق بیٹے کو جائیداد سے محروم کرنے کا طریقہ ٤ / ٢١٤ - ٢١٥، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)

تکملة رد المحتارمیں ہے:

" الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط."

(کتاب الدعوي، باب التحالف، فصل في دفع الدعاوي، ٧ / ٥٠٥،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101427

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں