بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک کمپنی کے علامتی نمبر استعمال کرتے ہوئے دوسری کمپنی کی طرف منتقل ہونا دھوکا نہیں ہے


سوال

بعض لوگ موبائل نمبرتبدیل کیے بغیرصرف کمپنی تبدیل کرتےہیں،  جس کی وجہ سے بعض لوگوں کو  دھوکاہوجاتا ہے،  مثلًا کسی کاموبائل نمبرٹیلی نارہے،  لیکن اس نےجاز میں تبدیل کیاہے، اب جس کا ٹیلی نار پیکج ہے، وہ اس کو ٹیلی نار سمجھ کرفون کرتاہے اور اس کا کافی بیلنس خرچ ہوتاہے۔  اب معلوم یہ کرناہے کہ اس طرح کمپنی تبدیل کرنےمیں کوئی گناہ تو نہیں؟

جواب

صارف کا کسی مخصوص کمپنی کی سروس لینےمیں  (چاہے شروع سے ہی اس کمپنی کا علامتی نمبر لیا جائے یا کسی دوسری کمپنی کے نمبر استعمال کرنے کے بعد اس کمپنی کی سروس لینے کی طرف منتقل ہو)  اصل مقصد وہ سہولیات وصول کرنا ہوتا ہے جو صارف استعمال کرنا چاہتا ہے نہ کہ اپنے تعلق والوں کو دھوکا دینا کہ ان کا بِل زیادہ بنے؛ لہذاسوال میں مذکور صورت دھوکا دینے میں شامل نہیں ہے، خصوصاً جب کہ مذکورہ منتقلی کی قانونی اجازت بھی ہے اور متعلقہ کمپنی (جس کا علامتی نمبر استعمال ہورہا ہے) کو بھی اعتراض نہیں۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (1/ 41)

والأظهر أن المقدر: معتبرة، أو تعتبر ; ليشمل الأعمال كلها سواء كانت عبادات مستقلات كالصلاة، والزكاة فإن النية تعتبر لصحتها إجماعا، أو شروطا في الطاعات كالطهارة، وستر العورة فإنها تعتبر لحصول ثوابها اتفاقا ; لعدم توقف الشروط على النية في الصحة، خلافا للشافعي في الطهارة فعليه بيان الفرق، أو أمورا مباحة فإنها قد تنقلب بالنيات حسنات كما أنها قد تنقلب سيئات بلا خلاف۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201577

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں