بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوکے میں ہاؤس مورٹیج لینے کا حکم


سوال

میں یو کے میں رہتا ہوں، کیا میرے ہاؤس مورٹیج  کی اجازت ہے؟

جواب

ہاؤس مورٹیج ایک سودی قرضہ ہے، جو  مالیاتی ادارے  گھر خریدنے میں تعاون کے لیے دیتے ہیں، اور اس پر سود وصول کرتے ہیں، اس کا لین دین جائز نہیں ہے،  نیز ذاتی مکان خریدنا اضطراری ضرورت نہیں ہے، بلکہ کرایہ وغیرہ پر رہ کر، یا کسی سے قرض لے کر بھی یہ ضرورت پوری کی جاسکتی ہے، دوسری طرف سود کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے، سود کا معاملہ کرنے والوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کا اعلان ہے، بے شمار قرآنی آیات اوراحادیث میں اس کی شناعت اور قباحت ذکر ہوئی ہے۔ لہذا  ’’یو، کے‘‘  یا کسی بھی ملک (خواہ اسلامی ملک ہو یا غیر مسلموں کا ہو) میں  اپنا ذاتی گھر خریدنے کے لیے سودی قرضہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے۔

اعلاء السنن میں ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادةً أو هديةً، فأسلف علی ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا". (14/513، باب کل قرض جر  منفعۃ، کتاب الحوالہ، ط؛ ادارۃ القرآن) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں