کیرم بورڈ کھیلنا کیسا ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے ایسے کھیلوں کی حوصلہ افزائی کی ہے جن کھیلوں سے جسمانی فائدہ ہوتا ہو ، جیسے: تیراکی، تیراندازی ،گھڑسواری ۔ اور ان کھیلوں کی حوصلہ شکنی کی ہے جن میں لگنے سے وقت کا ضیاع ہوتا ہو۔ اور ایسے کھیلوں کو ناجائز قرار دیا ہے جن کی وجہ سے گناہوں کا ارتکاب لازم آتا ہو یا وہ کھیل فساق و فجار کے کھیل ہوں، جیسے: تاش، شطرنج ،کیرم بورڈوغیرہ ۔
کیرم بورڈ میں کوئی دنیوی منفعت بھی نہیں پائی جاتی، نیز بسااوقات اس میں اس درجہ انہماک ہوتا ہے کہ نماز او ردیگر امورِ دین سے بھی انسان غافل ہوجاتاہے ، لہٰذا اس کا کھیلنا جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010200531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن