بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کپڑوں پر نجاست کا دھبہ


سوال

میں طوافِ  زیارت کے دوران بیت الخلا  گیا تو شلوار پر پاخانہ کے نشان تھے، میں نے تین مرتبہ دھویا، داغ نہ گیا،  ہوٹل عزیزیہ میں تھا دور،  میں نے ایسے ہی طواف کرلیا، کیا طواف ہوگیا؟

جواب

اگر طواف کے دوران پاخانہ نکلا ہو تو اس صورت میں تو وضو ٹوٹ جانے کی وجہ سے طواف کا وہ چکر بھی دوبارہ کرنا لازم تھا، اور اگر بیت الخلا جانے کے بعد پاخانے کے نشان لگ گئے تو  احرام پاک کرنے اور وضو کے بعد  وہیں سے طواف شروع کرسکتے ہیں۔ البتہ اگر احرام پاک کرنے کے بعد وضو کرکے مکمل طواف دوبارہ کیا تو بہر صورت طواف ادا ہوگیا۔

رہی بات احرام کی پاکی کی! تو اگر آپ نے اچھی طرح دھولیا تھا، پھر بھی دھبہ باقی رہا تو ایسی صورت میں دھبہ باقی رہ جانے  کے باوجود کپڑا پاک ہوجاتا ہے، اس کے بعد جو طواف کیا  تو وہ  طواف ہوگیا۔

چنانچہ فتاوی عالمگیری ج 1، كتاب الطهارة ، الباب السابع في النجاسة وأحكامها، ص41/42، میں ہے:

"وَإِزَالَتُهَا إنْ كَانَتْ مَرْئِيَّةً بِإِزَالَةِ عَيْنِهَا وَأَثَرِهَا إنْ كَانَتْ شَيْئًا يَزُولُ أَثَرُهُ وَلَايُعْتَبَرُ فِيهِ الْعَدَدُ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ. فَلَوْ زَالَتْ عَيْنُهَا بِمَرَّةٍ اكْتَفَى بِهَا وَلَوْ لَمْ تَزُلْ بِثَلَاثَةٍ تُغْسَلُ إلَى أَنْ تَزُولَ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. وَإِنْ كَانَتْ شَيْئًا لَا يَزُولُ أَثَرُهُ إلَّا بِمَشَقَّةٍ بِأَنْ يُحْتَاجَ فِي إزَالَتِهِ إلَى شَيْءٍ آخَرَ سِوَى الْمَاءِ كَالصَّابُونِ لَايُكَلَّفُ بِإِزَالَتِهِ، هَكَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَكَذَا لَايُكَلَّفُ بِالْمَاءِ الْمَغْلِيِّ بِالنَّارِ، هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ".

 الفتاوی الهندیة:

"ولو طاف طواف الزیارة محدثًا فعلیه شاة، وإن کان جنباً فعلیه بدنة، وکذا لو طاف أکثره جنباً أو محدثاً، والأفضل أن یعید الطواف ما دام بمکة ولا ذبح علیه، والأصح أن یعید في الحدث ندباً وفي الجنابة وجوباً، ثم إن أعاده وقد طاف محدثاً لا دم علیه، وإن أعاده بعد أیام النحر". (۱/۲۴۵ ، کتاب المناسک ، الباب الثامن في الجنایات ، الفصل الخامس)

"( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريماً، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطاً ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجباً لوضوء أو غسل مغلظ". (1/316،ط:بیروت) فقط واللہ اعلم



فتوی نمبر : 144012201594

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں