بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کتاب کا مسودہ بیچنا


سوال

میں سب سے پہلے معذرت چاہتاہوں کہ اپنا سوال پوری طرح واضح نہیں کرسکا۔ میرا سوال مندرجہ ذیل سوال سے متعلق ہے۔فتوی نمبر: 144012200188 سائنس دان ایک کتاب لکھتا ہے،  کتاب لکھنے سے پہلے پبلشر سے معاہدہ کرتا ہے کہ میں ایک سال کے اندر کتاب لکھوں گا اور پھر آپ کو اس کا مسودہ دے دوں گا۔  پبلشر پھر اس کتاب کو اپنے خرچے پر چھاپے گا۔ پھر چھاپنے کے بعد دو سال کے اندر اس کتاب کے جتنے نسخے بکیں گے اس کا آٹھ فیصد پبلشر سائنس دان کو دے گا۔ اس کے بعد یہ کتاب بکنے پر پبلشر کچھ بھی معاوضہ سائنس دان کو نہیں دے گا۔  کیا اس طرح سے سائنس دان کا معاوضہ لینا جائز ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں مصنف اپنی کتاب کا مسودہ  پبلشر کو بیچ رہا ہے اس میں ضروری ہے کہ اس مسودے کی قیمت متعین ہو، اب معلوم نہیں کہ دو سال میں کتنے مسودے بکیں گے۔ بغیر متعین کیے مسودہ بیچنا جائز نہیں، لہذا دونوں باہمی رضامندی سے طے کرلیں کہ اس مسودے کی کل رقم  مثلاً دو لاکھ ہے اور وصولی کا وقت بھی طے کرلیں  پھر  پبلشر اس مقررہ وقت پر ادائیگی کردے۔ اس طرح بیچنا درست ہے۔

المبسوط:

’’فقال : قد أخذت منك هذا بمثل ما یبیع الناس فهذا فاسد، لو قال: أخذت منك بمثل ما أخذ فلان من الثمن فهو فاسد‘‘. (۵/۹۰، کتاب البیوع) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200636

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں