بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹر ذاکر نائیک، جاوید احمد غامدی اور مولانا مودودی کی تحریروں اور بیانات ولیکچرز کے پڑھنے سننے کا حکم


سوال

ڈاکٹر ذاکر نائیک، جاوید احمد غامدی اور مولانا مودودی  کےترجمے و تفسیرِ قرآن  وتحریریں  پڑھنا اور بیانات  ولیکچرز  سننا درست ہےیا نہیں؟

جواب

۱- ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ادیان ومذاہب کے بارے میں کافی معلومات ہیں اور تقابلِ ادیان پر مہارت ہے، لہٰذا خاص طور پر اس موضوع کے حوالے سے ان کے بیانات ولیکچرز وغیرہ سن سکتے ہیں، لیکن حدیث اور فقہ میں ان کی علمیت اس درجے کی نہیں اور ضروری بھی نہیں کہ ہر شخص ہر علم میں کامل مہارت رکھتا ہو ، اس لیے دینی مسائل کے بارے میں ان کی آراء  کی کسی مستند عالمِ دین سے تحقیق کی جائے اور اس کے  بعد عمل کیا جائے۔نیز مسلکی اعتبار  سے ڈاکٹر صاحب غیر مقلد ہیں۔ 
۲- جاوید احمد غامدی فکری اعتبار سے منحرف اور گم راہ ہیں، ان کے بہت سے عقائد و نظریات باطل ہیں، لہٰذا  موصوف کی تفسیر  وترجمہ اور دیگر تحریریں پڑھنے اوراس کے بیانات سننے سے احتراز لازم اورضروری ہے اور ان کے لٹریچر کامطالعہ یا بیانات کا سنناناجائز ہے۔

۳- مولانا مودودی کی تحریروں میں کج روی ہے،  وہ  اپنے ترجمہ وتفسیر میں بھی  بہتیرے مقامات پر جادۂ حق سے ہٹے ہوئے اور جمہور علمائے امت کی راہ سے پھرے ہوئے ہیں، لہذا عوام ان کی تحریروں اور تقریروں کے پڑھنے سننے سے اجتناب کریں۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144103200121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں