ہمارا موبائل پارٹس کا کارو بار ہے، لوگوں کو سامان ادھار پر دیاہے پاکستانی روپیہ میں، اس وقت جب پاکستانی روپیہ بمقابلہ ڈالر کے ۱۱۵ پر تھا، اب مقروض کے قرض میں دیر کرنے سے ہم کو خسارے میں ڈال لیتاہے، اس لیے کہ روپیہ روز بروز خراب ہوتا جارہا ہے، اور مقروض قرض ادا نہیں کرتا. کیا اس صورت میں ہم اس قرض کو روز خرید کے نرخ پر ڈالر کرسکتے ہیں؟ کیا اس وقت نرخ کا اعتبار کیاجاے گا یاکہ وقت ادائیگی کا؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے اپنا مال پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں بیچا ہے؛ اس لیے آپ اتنی ہی رقم کے حق دار ہیں جس رقم پر آپ نے معاملہ کیا تھا، اب اگر ڈالر مہنگا ہو گیا ہے تو اس بات کو بنیاد بنا کر آپ کے لیے اس بات کی اجازت نہیں کہ آپ اپنا حق آج کے ڈالر کے ریٹ کے حساب سے وصول کریں.
اگر ڈالر کے حساب سے وصولی کرنا چاہتے ہیں تو آئندہ معاملہ ڈالر کی صورت میں کریں، تب ڈالر کی صورت میں وصولی کی اجازت ہوگی، تاہم اس صورت میں اگر ڈالر کے ریٹ کم ہوجاتے ہیں تو بھی ادائیگی ڈالر کے مطابق ہی ہوگی۔
النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 540):
"لو نقضت قيمتها قبل القبض فالبيع على حاله بالإجماع ولايتخير البائع، وكذا لو غلب وازدادت ولايتخير المشتري، ويطالب بالقدر بذلك العيار الذي كان وقت البيع". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144010200406
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن