جیساکہ آپ کو معلوم ہے کہ آج کل یہ بات بہت عام ہے کہ دورانِ حمل الٹراساؤنڈ کے ذریعہ بچہ کی جنس معلوم کی جاتی ہے، میری فیملی میں اس بات پر بہت کنفیوژن ہے؛ لہٰذا شریعت اس معاملہ میں کیا کہتی ہے؟ اس پر ہماری راہ نمائی فرمائیں!
اگر کسی طبی ضرورت کے لیے الٹرا ساؤنڈ کرایا گیا ہو اور اسی کے دوران بچہ کی جنس بھی معلوم کرلی جائے تو اس میں حرج نہیں، بشرطیکہ الٹرا ساؤنڈ کرنے والی عورت ہو اور اس دوران کسی مرحلے میں غیر محرم کے سامنے بے پردگی نہ ہو۔ لیکن صرف بچے کی جنس معلوم کرنے کے لیے الٹرا ساؤنڈ کرانا ایک غیر ضروری و نا پسندیدہ عمل ہے۔ اس لیے کہ بچہ کی جو بھی جنس ہو وہ دنیا میں آکر ہی رہے گا ، اور پہلے سے جنس معلوم کرنے کے باوجود پیدائش سے قبل تک اس کی تخلیق میں کسی قسم کی بھی تبدیلی ممکن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ الٹرا ساؤنڈ کرانے کے لیے خاتون کو اپنا ستر کھولنا پڑتا ہے، اور ضرورتِ شدیدہ کے بغیر کسی کے سامنے ستر کھولنا از روئے شرع جائز نہیں ہے، لہذا بچہ کی جنس معلوم کرنے کے لیے خاص طور پر الٹرا ساؤنڈ کرانے کی اجازت نہیں، پس اس عبث و بے کار عمل سے اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200440
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن