بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو کا بچا ہوا پانی پینے کا حکم


سوال

وضو کے بچے ہوئے پانی کی  کیافضیلت  ہے؟

جواب

وضو کا بچا ہوا پانی پی لینا آداب میں سے ہے، چنانچہ:

۱- ایک موقع پر  حضرت علی رضی اللہ عنہ نے وضو فرمایا اور وضو کے بعد بچا ہوا پانی کھڑے کھڑے پی لیا اور فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ہی فرمایا تھا۔ (سنن ترمذی، رقم الحدیث : ٤٨) 

۲- حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری خالہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئیں، عرض کیا :  یا رسول اللہ ! میرا بھانجا بیماری کی وجہ سے بےچین ہے ، آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے  برکت کی دعا کی، پھر آپ نے وضو  فرمایا،  اور میں نے آپ کے وضو سے بچا ہوا پانی پی لیا۔  (صحیح بخاری ، رقم الحدیث: ۱۹۰)

۳- حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن دوپہر کے وقت ہمارے ہاں تشریف لائے ، آپ کے پاس وضو کا پانی لایا گیا ، آپ نے وضو  فرمایا، پھر لوگ آپ کے وضو کا باقی ماندہ پانی پینے لگے اور بدن پر ملنے لگے. (صحیح بخاری ، رقم الحدیث: ۱۸۷)
بطورِ نمونہ تین روایات درج کی گئی ہیں، ان کے علاوہ بھی کئی روایات کتبِ حدیث میں مذکور ہیں، ان احادیث کی رو شنی میں فقہاءِ کرام  نے وضو کے بعد  بچا ہوا پانی پینا وضو کے آداب میں سےلکھا ہے، چاہے کھڑے ہوکر پیے یا بیٹھ کر ۔ فقط واللہ اعلم

​​​​​​

"(ومن آدابه) ... وأن يشرب بعده من فضل وضوئه) كماء زمزم (مستقبل القبلة قائماً) أو قاعداً". [الدر المختار مع رد المحتار: ١/ ١٢٩]
"(وها هنا سنن وآداب ذكرها المشايخ) ... وأن يشرب قطرةً من فضل وضوئه مستقبل القبلة قائماً".[الفتاوى الهندية : ١/ ٨] فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144103200598

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں