کیا جنت میں بیوی کو یہ اختیار دیا جائے گا کہ وہ دنیا کے مرد کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا نہیں؟ اگر اس کاجواب "ہاں" میں ہے تو وہ مرد جس کی زندگی کے آخری چند سال بیوی کی ناراضگی میں گزرے ہوں، غلطی بیوی کی ہو مگر وہ اسے چاہتا ہو، صبر سے آخری زندگی گزاری کہ چلو جنت میں تو ساتھ رہے گی، اگر بیوی نے جنت میں ساتھ رہنے سے انکار کردیا تو اس مرد کا کیا بنے گا؟ جدائی کے غم میں ہمیشہ ہمیشہ کیسے رہے گا؟ سنا تو یہ ہے کہ جنت میں بیماری، غم اور افسوس ناپید ہوگا. یہ باتیں سوچ سوچ کر میں بھت پریشان ہوں، زندگی کٹتی نہیں، از راہ کرم راہنمائی فرمائیں.
تمہیدا یہ بات سمجھ لیں کہ جنت کے احوال وکیفیات کو دنیا پر قیاس نہیں کرنا چاہیے، قرآن کریم میں سورہ حشر کی آیت ونزعنا ما فی صدورھم من غل تجری من تحتھم الانھار. سے معلوم ہوتا ہے کہ اہلِ جنت کے سینے، کینے سے خالی ہوں گے، اس لیے دنیا کی باہمی تلخیاں جنت پہنچنے کے بعد نہ رہیں گی. نیز امام ابن سعد نے "الطبقات الکبری" میں روایت نقل کی ہے کہ ایک صحابیہ جس صحابی کے عقد میں تھیں، ان کا رویہ سخت تھا، ان صحابیہ نے اپنے والد سے اس کی شکایت کی تو ان کے والد نے ، جو خود بھی صحابی تھے، فرمایا: میری بیٹی! صبر کرو، اس لیے کہ اگر کسی عورت کا شوہر نیک ہو اور اس کا انتقال ہوجائے تو عورت اس کے بعد کسی اور سے شادی نہ کرے تو جنت میں وہ دونوں دوبارہ یکجا کردیے جائیں گے. یہی صورت اس کے برعکس صورت میں بھی سمجھی جاسکتی ہے. عورت کو جنت میں اختیار دینے کی جو بات آپ نے نقل کی ہے، اس کا تعلق اس صورت کے ساتھ ہے جب کوئی عورت شوہر کے انتقال کے بعد کسی اور شخص کے ساتھ نکاح کرلے تو بعض احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے اختیار جائے گا یا وہ ان دونوں میں سے زیادہ اچھے اخلاق کو ملے گی. لہذا آپ ان احادیث پر اعتماد کرتے ہوئے اللہ تعالی سے اچھا گمان رکھیں کہ اللہ تعالی آپ دونوں کو جنت میں جمع فرمادیں گے اور ان خیالات سے پریشان نہ ہوں.
فتوی نمبر : 143605200049
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن