بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

منی نکلنے کے بعد مذی کے قطرے جاری رہنے کی صورت میں غسل کا حکم


سوال

 منی کے اخراج کے بعد اگر مذی کے قطرے جاری رہیں تو اس صورت میں غسل کرنے سے پاکی حاصل ہو جاتی ہے کیا ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر واقعۃً مذی  کا خروج ہو تو اس صورت میں ایک ہی غسل کافی ہے، دوبارہ غسل کرنے کی ضرورت نہ ہوگی، البتہ غسل کے بعد اگر بغیر  شہوت کے کچھ منی  نکلے تو اس میں درج ذیل تفصیل ہے:

’’اگر کسی کے خاص حصے سے کچھ منی نکلی اور اس نے غسل کرلیا، بعد غسل کے دوبارہ کچھ  بغیر شہوت کے نکلی تو اس صورت میں پہلا غسل باطل ہوجائے گا، دوبارہ غسل فرض ہے، بشرطیکہ باقی  منی قبل سونے کے، اور قبل  پیشاب کرنے، اور قبل  چالیس قدم یا اس سے زیادہ چلنے کے  نکلے، مگر اس باقی منی کے نکلنے سے پہلے اگر نماز پڑھ لی ہو تو وہ نماز صحیح رہے گی، اس کا اعادہ لازم نہیں‘‘۔  (ا صلی بہشتی گوہر، غسل کا بیان، مسئلہ:  ٣، حصہ یاز دہم، صفحہ: ٧٣٦، ط: دار الاشاعت ) فقط واللہ اعلم

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لَوْ اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ قَبْلَ أَنْ يَبُولَ أَوْ يَنَامَ وَصَلَّى ثُمَّ خَرَجَ بَقِيَّةُ الْمَنِيِّ فَعَلَيْهِ أَنْ يَغْتَسِلَ عِنْدَهُمَا خِلَافًا لِأَبِي يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - وَلَكِنْ لَا يُعِيدُ تِلْكَ الصَّلَاةَ فِي قَوْلِهِمْ جَمِيعًا. كَذَا فِي الذَّخِيرَةِ وَلَوْ خَرَجَ بَعْدَ مَا بَالَ أَوْ نَامَ أَوْ مَشَى لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْغُسْلُ اتِّفَاقًا. كَذَا فِي التَّبْيِينِ. ( كتاب الطهارة، الْبَابُ الثَّانِي فِي الْغُسْلِ وَفِيهِ ثَلَاثَةُ فُصُولٍ، الْفَصْلُ الثَّالِثُ فِي الْمَعَانِي الْمُوجِبَةِ لِلْغُسْلِ وَهِيَ ثَلَاثَةٌ، ١ / ١٦)۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں