ایک شخص کوڈیڑھ لاکھ دیامضاربت کےطورپر، جونفع ہوگاوہ ایک حصہ پیسےوالے کوملےگااور دوحصےکام والالے گا۔ تواس نے اس سے بھینس خریدلی بھینس کادودھ بیچ کر اس کانفع تقسیم کرلیتےہیں، کیایہ جائزہے؟
’’مضاربت‘‘ میں مذکورہ کاروبار کرنا یعنی بھینس کا دودھ بیچ کر نفع کمانا جائز ہے، اور طے شدہ حصص کے مطابق نفع تقسیم ہوگا، بالفرض نقصان ہوا تو پہلے جو نفع ہوچکا ہے، اس سے منہا کیا جائے گا، اور کاروبار میں کوئی نفع باقی نہ ہو تو نقصان رب المال (سرمایہ فراہم کرنے والے) کے سرمایہ سے منہا کیا جائے گا۔اور کام کرنے والے کو اپنی محنت کے ضائع ہونے کا نقصان ہوگا۔
" وشرطها ․․․ کون الربح بینهما شائعًا فلو عَیَّنَ قدرًا فسدتْ وکون نصیب کلٍّ منهما معلومًا عند العقد. وفي الجلالیة: کل شرط یوجب الجهالة في الربح أو یقطع الشرکة (کما لو شرط لأحدهما دراهم مسامة) فیه یفسدها وإلا بطل الشرط وصحّ العقد اعتبارًا بالوکالة". (درمختار مع الشامي: ۸/ ۴۳۴، ط: کتاب المضاربة)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200965
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن