ایک آدمی کاروبار کر رہا ہے خود صاحبِ نصاب ہے، اس کے علاوہ اس کے بیٹے بھی کاروبار کرتے ہیں، اور بیٹے اپنی مرضی سے خرید اور فروخت اور خرچ کر سکتے ہیں، لیکن اختیار پھر سارا ان کے والد کے پاس ہے، یعنی وہ جو مرضی کاروبار یا رقم کے ساتھ کرنا چاہے بیٹوں کو اعتراض نہیں ہو سکتا، دوسرے لفظوں میں سربراہ والد صاحب ہیں.اس صورت حال میں قربانی سب پر واجب ہو گی؟ یا صرف سربراہ پر؟ مہربانی فر ما کر جلد از جلد رہ نمائی کی جائے!
والد پر صاحبِ نصاب ہونے کی وجہ سے قربانی واجب ہے ،اور بیٹوں کے پاس اگرذاتی ملکیت میں اتنی رقم موجود ہے جس کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب بنتے ہوں تو ان پر بھی قربانی واجب ہوگی۔یعنی جس جس بیٹے کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی کی موجودہ قیمت کے برابر نقد رقم یا ضرورت سے زائد سازوسامان موجود ہو تو اس بیٹے پر بھی قربانی واجب ہوگی۔اور اگر بیٹوں کے پاس ذاتی رقم کوئی نہیں ہے، بلکہ سب کچھ کماکر والد کو ہی مالک بناکر انہیں دےدیتے ہیں تو اس صورت میں بیٹوں پر قربانی واجب نہ ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201992
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن