بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد یا مدرسہ قریب نہ ہونے کی وجہ سے قاری کا گھر جاکر بچوں کو قرآن مجید کی تعلیم دینا


سوال

 ایک گھر ہے ، جہاں چند بچے ہیں اور وہاں قریب میں کوئی مسجد و مدرسہ نہیں ہے، اور ان بچوں کو دینی تعلیم کی ضرورت ہے تو کیا اس گھر  میں مقرر تنخواہ پر قرآن کے قاری کے لیے ان بچوں کو پڑھانے کے لیے ان کے گھر جانا صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

سوال میں ذکر کردہ ضرورت کے پیشِ نظر قاری صاحب کے لیے گھرمیں جاکر بچوں کو قرآن پڑھانا اور اس پر اجرت لینا جائز ہے، البتہ اس میں چند باتوں رعایت رکھنا ضروری ہے :

(۱) گھر جاکر قرآن پڑھانے کے دوران اپنا دینی تشخص اور دینی وقار برقرار رکھے اور استغنا کا مظاہرہ کرے۔ کوئی ایسا طرزِ عمل نہ اپنائے جس کی وجہ سے لوگوں کے دلوں سے قرآن پڑھانے والوں کی عظمت و اہمیت ختم ہوجائے، مثلاً ایسا نہ ہو کہ اسے صرف اپنی فیس لینے سے مطلب ہو اور بچے جب چاہیں چھٹی کرلیں،  اور جتنا چاہیں اسے بٹھا کر انتظار کرواتے رہیں، اور خود کھیل کود میں مصروف ہوں، لیکن قاری صاحب کو اس پر کوئی اعتراض نہ ہو۔ اسی طرح مقررہ مشاہرے کے علاوہ گھر والوں سے صراحتاً یا اشارۃً  سوال نہ کرے۔

(۲)کسی بالغہ یا قریب البلوغ لڑکی کو نہ پڑھائے۔

(۳)لوگوں کے گھر آتے جاتے پردہ کا بہت زیادہ خیال رکھے  اور نگاہوں کی خوب حفاظت کرے کہ کسی اجنبی عورت پر نگاہ نہ پڑ جائے، اور گھر والوں کو بھی تلقین کرے کہ وہ اس کے آنے جانے کے اوقات میں پردہ کا خیال رکھا کریں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں