اگر کوئی عورت قرآنِ پاک کی کسی سورت کا وظیفہ شروع کرتی ہے، چنددن بعداسے حیض آجائے تو کیا وہ ناپاکی کی حالت میں وظیفہ پڑھ سکتی ہے؟
اگر مذکورہ سورت میں دعا کا معنی ہے تو اسے ماہ واری کے دنوں میں قرآنِ کریم کی نیت کے بغیر بطورِ وظیفہ پڑھنے کی اجازت ہے، لیکن اگر اس سورت میں دعا کا معنی نہ ہو تو اسے قرآنِ کریم کی نیت کے بغیر پڑھنا درست نہیں۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
حائضہ کے لیے قرآنی وظائف پڑھنے کا حکم
ماہواری کے ایام میں معوذتین، سورۂ اخلاص اور آیت الکرسی پڑھنا
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 292):
"يمنع ..... (وقراءة قرآن) بقصده" .
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 293):
"(قوله: بقصده) فلو قرأت الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئاً من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم ترد القراءة لا بأس به، كما قدمناه عن العيون لأبي الليث، وأن مفهومه أن ما ليس فيه معنى الدعاء كسورة أبي لهب لا يؤثر فيه قصد غير القرآنية". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106200785
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن