ایک لڑکی نے فون کال پر ایک لڑکے کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب قبول کیا، اور بعد میں لڑکی کی ماں اور باپ بھی راضی ہوگئے تو کیا ان کا نکاح ہوگیاہے؟
نکاح منعقد ہونے کے لیے شرعاً یہ ضروری ہے کہ مجلسِ نکاح میں ایجاب و قبول کرنے والے، دو مسلمان مردوں یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں اس طور پر ایجاب و قبول کریں کہ یہی دو گواہان ان کے ایجاب و قبول کو سن لیں؛ چوں کہ ٹیلی فون پر مجلس ایک نہیں ہو تی ہے، اگر چہ آواز آرہی ہو، اس لیے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔(اور ویڈیو کال کی صورت میں اگرچہ تصویر آرہی ہو، یہ واضح رہے کہ ویڈیو کال میں بھی جان دار کی تصویر ناجائز ہے۔)
جواز کی صورت یہ ہوتی کہ جس مقام پر نکاح ہو رہا ہے، دوسرا اسی جگہ ٹیلی فون پر اپنے لیے کوئی وکیل مقرر کردیتا، پھر وہ وکیل اپنی مؤکل کی طرف سے ایجاب و قبول سرانجام دیتا۔
مذکورہ تفصیل کی روشنی میں نکاح نہیں ہوا۔
بہرحال اب والدین راضی ہوگئے ہیں تو مسنون طریقے پر مسجد میں اعلانیہ نکاح ہونا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200996
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن