بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فتاوی ہندیہ کی عبارت ”فان خرزہ، جاز بکلّ حالٍ“ کا مطلب


سوال

فتاویٰ عالمگیری کی درج ذیل عبارت میں آخری جملے  کا حل مطلوب ہے "فإن خرزه جاز بكل حال":

"أبو محمد: فِي مَجْمُوعِ النَّوَازِلِ: إذَا كَانَ بِرِجْلِهِ شِقَاقٌ فَجَعَلَ فِيهِ الشَّحْمَ وَغَسَلَ الرِّجْلَيْنِ وَلَمْ يَصِلْ الْمَاءُ إلَى مَا تَحْتَهُ يُنْظَرُ إنْ كَانَ يَضُرُّهُ إيصَالُ الْمَاءِ إلَى مَا تَحْتَهُ يَجُوزُ وَإِنْ كَانَ لَايَضُرُّهُ لَايَجُوزُ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ. فَإِنْ خَرَزَهُ جَازَ بِكُلِّ حَالٍ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ".

جواب

سوال میں ذکر کردہ عالمگیری کی عبارت کا مطلب یہ ہے:

اگر کسی کے پاؤں پھٹ گئے ہوں اور ان میں وہ چربی وغیرہ  بھردے ، اور پھر پاؤں دھوئے اور اس چربی کے نیچے پانی نہ پہنچے  تو  یہ دیکھا جائے گا کہ اگر اس کے نیچے پانی کا پہنچانا نقصان پہنچاتا ہو تو  وضو جائز ہوگا، اور اگر نقصان نہیں پہنچاتا ہو تو وضو نہیں ہوگا۔  ’’محیط برہانی‘‘  میں یہ مسئلہ اتنا ہی مذکور ہے۔ (محیط  1/41) جب کہ ’’خلاصہ الفتاوی‘‘ میں  مزید یہ بھی ہے:  اگر اس پھٹن کو سی لیا جائے (مثلاً ٹانکے لگالیے جائیں)تو پھر دونوں صورتوں میں وضو جائز ہوگا، اگرچہ پانی نیچے نہ پہنچے۔  پھر یہ نہیں دیکھا جائے گا پانی  نیچے پہنچانا نقصان دہ ہے یا نہیں۔

خَرَزَ (ن ض) خَرْزًا۔ الجِلْدَ۔ چمڑے کو ستالی سے سینا۔  (مصباح اللغات)

’’خلاصۃ الفتاوی‘‘ میں مذکورہ عبارت کے بین السطور  لکھا ہے : الخرز  ”دوختن“۔ (خلاصۃ الفتاوی 1/23) جب کہ دوختن فارسی کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے :سلائی، سینا۔ (لغات فارسی 398)

الفتاوى الهندية (1/ 5):
"في مجموع النوازل: إذا كان برجله شقاق فجعل فيه الشحم وغسل الرجلين ولم يصل الماء إلى ما تحته ينظر إن كان يضره إيصال الماء إلى ما تحته يجوز وإن كان لايضره لايجوز. كذا في المحيط فإن خرزه جاز بكل حال. كذا في الخلاصة". 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200455

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں