میں ایک صحافی ہوں، اس حیثیت سے میں ایک دن میں کئی کئی پرو گراموں کی نیوز کورکرتا ہوں، زیادہ تر پرو گراموں میں چائے ناشتہ یا کھانے کا اہتمام رہتا ہے۔ بعض جگہوں پر صحافیوں کو تحفے بھی دیے جاتے ہیں۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ پرو گرام کرانے والا ایک غیر مسلم ہے جس کے یہاں سودکو حرام نہیں، بلکہ تجارت سمجھا جاتا ہے۔ اس کے یہاں کھانا پینا اور تحائف قبول کرنا ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے کہاں تک صحیح ہے؟
غیر مسلموں کے کھانے میں اگر کوئی حرام چیز شامل نہ ہو اور برتن بھی ناپاک نہ ہوں تو ان کے کھانے کی گنجائش ہے، اسی طرح ان کا تحفہ قبول کرنا بھی (اگر اس میں دین کی بے توقیری نہ ہو یا آئندہ اس تحفے کی وجہ سے کسی قسم کا ملی نقصان نہ ہو)جائز ہے۔ البتہ ان سے قریبی تعلقات اور دوستی لگانا اور ان کے مذہبی تہوار پر ان کےساتھ تحفہ تحائف کا لین دین جائز نہیں ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008200751
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن