بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے وقت ناک اور کان میں پہنے ہوئے زیور ہلانا اور بالی کے سوراخ میں پانی پہنچانے کاحکم


سوال

غسل کے وقت عورت کے کان اور ناک میں جو زیور پہنے ہوتے ہیں وہ ہلالے، تاکہ پانی پہنچ جائے یا اس کو اتار کر غسل کرے؟ نیز کان میں بالی پہننے  کی جگہ جو سوراخ ہو تا ہے، کیا اس کے اندر بھی پانی ڈالے، کیوں کہ وہ سوراخ بہت چھوٹا ہوتا ہے؟

جواب

غسل کرتے وقت اگر زیورات کے ہلانے سے پانی بدن تک پہنچ جاتا ہے تو انہیں ہلالینا ہی کافی ہے اتارنا ضروری نہیں، اسی طرح کان میں بندے ڈالنے کے لیے جو سوراخ کیا جاتاہے، جنابت کےغسل کے دوران اس میں بھی پانی پہنچانا ضروری ہے، اگر کان میں بندے/ بالی پہنی ہوئی ہو اور پانی بہاتے ہوئے ان سوراخوں میں خود بخود پانی پہنچ جائے تو کافی ہے، ورنہ زیور کو ہلاکر پانی پہنچانا ضروری ہوگا۔

المحیط البرہانی میں ہے:

"وسئل نجم الدين النسفي رحمه الله عن امرأة تغتسل من الجنابة، هل تتكلف لإيصال الماء إلى ثقب القرط؟ قال: إن كان القرط فيه، وتعلم أنه لايصل الماء إليه من غير تحريك فلا بد من التحريك، كما في الخاتم، وإن لم يكن القرط فيه، إن كان لايصل الماء إليه لاتكلف، وكذلك إن انضم ذلك بعد نزع القرط وصار بحيث لايدخل القرط فيه إلا بتكلف لاتتكلف أيضاً، وإن كان بحيث لو أمرَّت الماء عليه دخله، ولو عدلت لم يدخله أمرت الماء عليه حتى يدخله، ولاتتكلف إدخال شيء فيه سوى الماء من خشب أو نحوه لإيصال الماء إليه".
(69/1ط:دار إحیاء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں