بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عمامے کے مختلف مسائل


سوال

مجھے عمامہ کے بارے میں جاننا ہے ، ۱- عمامہ کا شملہ لمبایَ میں کتنا ہونا چاہئے؟ ۲- عمامہ کے لےَ صرف کاٹن[سوتی کپڑا] ہی ہونا ضروری ہے؟ ۳- افغانی جس طرز کا عمامہ باندھتے ہیں کیا وہ سنت کے زمرے میں نہیں ہے؟ 4- پٹھان قوم جس طرح پگڑی پہنتی ہیں کیا وہ سنت نہیں ہے ؟ ان کا شملہ چھوڑنے کا طریقہ جائز ہے یا نہیں جیسا کہ وہ ایک شملہ اوپر کی طرف کھڑا رکھتے

اور یک شملہ لٹکا کر رکھتے ہیں نیز کبھی تھوڈی [گردن کے نیچے] سے ایک کاندھے سے دوسرے کاندھے کے پیچحےگھماوَ دیتے ہیں[ کاندھے کے پیچھے چھوڑتے ہیں [مفلر لی طرح]؟5-شملہ کی لمبایَ بہت زیادہ چھوڑنا جائز ہے یا نہیں ,جیسا کہ افغانستان اور پاکستان کے پٹھان شملہ بہت زیادہ لمبا چھوڑتے ہیں، کیا وہ درست ہیں؟؟ ۷-کیا عمامہ پہن کر نماز پڑھنے میں زیادہ ثواب ملتا ہے؟

جواب

1: معجم طبرانی اوسط کی ایک روایت سےمعلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے سر مبارک پر عمامہ باندھا اور اس کا شملہ چار انگل کے بقدر رکھ کر اس کی تحسین فرمائی۔ جب کہ مصنف ابن ابی شیبہ کی ایک روایت میں عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ سے ایک گز کے بقدر اور ایک روایت کے مطابق ایک بالشت کے بقدر شملہ چھوڑنا منقول ہے۔

2: عمامے کے کپڑے کے بارے میں کسی قسم کی تعیین احادیث میں وارد نہیں، جو کپڑا میسر ہو، عمامہ باندھا جاسکتا ہے۔

3: افغانی باشندوں کے عمامے باندھنے کے کس طرز کے بارے میں آپ سوال کر رہے ہیں، وضاحت فرمادیں۔

4: شملہ چھوڑنے اور نہ چھوڑنے دونوں کے بارے میں کوئی پابندی نہیں، دونوں ہی طرز درست ہیں۔ تھوڑی کے نیچے لا کر گھماؤ دے کر شملے کو پیچھے کی جانب چھوڑدینا، اس طریقے میں بھی بظاہر کوئی حرج نہیں ہے۔البتہ ایک انداز روایات میں منقول ہے جس کے لیے عربی زبان کا اصطلاحی لفظ تحنیک اور تلحی  استعمال کیا گیا ہے۔ اس کی صورت یہ ہے کہ بائیں جانب سے شملے کو تھوڑی کے نیچے سے گھما کر دائیں جانب کو اوپر لے جا کر عمامے ہی عمامے ہی میں لٹکا دیا جائے۔ 

5:شملے کو بہت زیادہ لمبا کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔ اگر یہ لمبا کرنا برائے تکبر و تفاخر ہو تو حرام اور اگر رسم ورواج کی پابندی ہو تو مکروہ ہے۔

6: اتباع نبوی کی غرض سے عمامہ پہن کر نماز پڑھنے سے نماز کا ثواب ضرور زیادہ ہوجائے گا، اس لیے کہ ایسی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زائد سنت کو اختیار کیا گیا ہے ۔ البتہ عمامہ پہن کر نماز پڑھنے کے بارے میں ابن عمررضی اللہ عنہ سے منقول جو روایت بیان کی جاتی ہے، اس کو اہل علم نے موضوع قرار دیا ہے۔


فتوی نمبر : 143610200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں