بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی طرف پیر پھیلا کر سونا


سوال

کیا بیوی کا اپنے خاوند کی طرف پاؤ ں کر کے سونا جائز ہے؟  کیا اس میں وہ خاوند  کی بے ادبی کی مرتکب تو نہیں ہوتی؟ دراصل میرے کمرے میں ایک بیڈ اور ایک چارپائی ہے، چارپائی بیڈ کی پاؤں والی سائیڈ پر بچھی ہوئی ہے اور بیڈ پر سونے والے کے پاؤں چارپائی پر سونے والے کی طرف ہو جاتے ہیں ،جب کہ میں چارپائی پر سوتا ہوں اور میری بیوی بچوں کے ساتھ بیڈ پر سوتی ہے، اس لیے میری بیوی پریشان ہے کہ کہیں میں انجانے میں آپ کی بے ادبی کی مرتکب نہ ٹھہر جاؤں، میری راہ نمائی فرمائیں!

جواب

کسی شخص کی طرف بلاعذر  پیر پھیلانا مروت کے خلاف  اور بے ادبی ہے،  لہذا  اگر کمرے میں جگہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ سائل اپنی چار پائی بیڈ کی پائنتی جانب نہ لگائے، لیکن اگر کمرے میں جگہ کم ہو تو سائل کے لیے بیوی کے بیڈ  کی پائنتی جانب  چارپائی لگا کر اس پر سونا جائز ہے، بیوی کی جانب سے بے ادبی نہیں۔ بہرحال عذر کی وجہ سے اسے بے ادبی نہیں سمجھا جائےگا خصوصاً اس وجہ سے بھی کہ عرف میں اسے بے ادبی نہیں سمجھاجاتا۔

المغني 23 / 174:

"فأما الصغائر، فإن كان مصرًّا عليها، ردت شهادته، وإن كان الغالب من أمره الطاعات، لم يرد؛ لما ذكرنا من عدم إمكان التحرز منه.

فأما المروءة فاجتناب الأمور الدنيئة المزرية به، وذلك نوعان؛ أحدهما من الأفعال، كالأكل في السوق، يعني به الذي ينصب مائدةً في السوق، ثم يأكل والناس ينظرون، و لايعني به أكل الشيء اليسير، كالكسرة ونحوها، و إن كان يكشف ما جرت العادة بتغطيته من بدنه، أو يمد رجليه في مجمع الناس، أو يتمسخر بما يضحك الناس به، أو يخاطب امرأته أو جاريته أو غيرهما بحضرة الناس بالخطاب الفاحش، أو يحدث الناس بمباضعته أهله، ونحو هذا من الأفعال الدنيئة، ففاعل هذا لاتقبل شهادته؛ لأن هذا سخف ودناءة، فمن رضيه لنفسه واستحسنه، فليست له مروءة، فلاتحصل الثقة بقوله". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200889

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں